وہی ہیں رہبرِ اعظم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

وہی ہیں ہادیٔ اکرم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

اُنہی کے دم قدم سے ہے جہاں کی بزم نورانی

وہی ہیں رحمتِ عالم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

درودوں کی صدائیں آرہی ہیں چار جانب سے

ہے ذکرِ مصطفیٰ پیہم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

نبی کے تذکرے کو ہی دوائے عاشقاں کہیے

یہ ہے ہر زخم کا مرہم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

حبیبِ کبریا بھی ہیں محمد مصطفیٰ بھی ہیں

مرے آقا مرے ہمدم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

بروزِ حشر میرے مصطفیٰ کے ہاتھ میں ہوگا

لوا الحمد کا پرچم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

خدا توفیق دے تو زندگی کو شاد کر لیجے

لبوں پر نعت ہو ہر دم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

درودوں اور سلاموں کا ہمیشہ ورد ہو لب پر

گزر جائیں گے سارے غم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

زیارت اپنے آقا کی مجھے کرنی ہے اے خاکیؔ

مجھے پینا ہے یہ زم زم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]