پلتی ہے کب سے دِل میں مدِینے کی آرزُو

اور اُن کی چشمِ پاک سے پینے کی آرزُو

آقائے دو جہاں سے عقِیدت نہ ہو تو، ہو

مرنے کا حوصلہ نہ ہی جِینے کی آرزُو

ایسا بھی ہو گا دن کہ مدینے کو جائیں گے

حج کے ہجوم میں ہے پسینے کی آرزُو

جِن کو حضور یاد کریں خوش نصیب ہیں

اُن کا ہُنر کمال، قرینے کی آرزُو

ہے چاک چاک دامنِ دل بھی مِرے حُضور

لے کر چلا ہوں روضے پہ سینے کی آرزُو

حسرتؔ مِلے گی گُنبدِ خضرا کی نرم چھاؤں

دیکھو تو مُجھ حقِیر کے جینے کی آرزُو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

شاہِ جوانانِ خلُد

شاہِ جوانانِ خلُد، بادشہِ مشرقَین لختِ دلِ مُصطفٰے یعنی ھمارے حُسَین اُن کا مکمل وجُود نُورِ نبی کی نمُود اُن کا سراپا تمام عشقِ حقیقی کی عَین ماں ھیں جنابِ بتُول، بنتِ رسولِ کریم باپ ھیں شیرِ خُدا، فاتحِ بدر و حُنَین اُن کا امَر مُعجزہ سوز و غمِ کربلا آج بھی ھے گریہ ناک […]

تُم ہو معراجِ وفا ، اے کشتگانِ کربلا

ورنہ آساں تو نہیں تھا امتحانِ کربلا ہر کہانی جس نے لکھی ہے ازل سے آج تک وہ بھی رویا ہو گا سُن کر داستانِ کربلا دودھ کی نہریں بھی قُرباں ، حوضِ کوثر بھی نثار اِک تمہاری پیاس پر ، اے تشنگانِ کربلا کتنا خوش قسمت ہے میرا دل بھی ، میری آںکھ بھی […]