پوری امت کو جو سینے سے لگائے ہوئے ہیں

ہم بھی سرکار سے امید بنائے ہوئے ہیں

ہر طرف ایک تجلی سے ہوئی ، نور سماں

ہے گماں جیسے وہ محفل میں سمائے ہوئے ہیں

مسجدِ اقصیٰ سے ہو کر جو گئی سدرہ تلک

راہ پوری کو فرشتے بھی سجائے ہوئے ہیں

نامِ احمد سے ملائک ہیں بناتے موتی

ایک مالا وہ درودوں سے سجائے ہوئے ہیں

حور و غلمان دیے جائیں مبارک باہم

رب کی رحمت کو بھی امت پہ لٹائے ہوئے ہیں

ہم سے عاصی بھی عطا خلد کے باسی ہونگے

نامِ سرکار جو سینے سے لگائے ہوئے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]