پڑا ہوں سرِ سنگِ در مورے آقا

ادھر بھی کرم کی نظر مورے آقا

کٹھن کس قدر تھا وہ پل سر زمیں پر

گئے جب تھے معراج پر مورے آقا

میسر ہو جس رات خوابِ زیارت

نہ اس رات کی ہو سحر مورے آقا

وہی پل تو ہیں یاد آنے کے قابل

جو در پر ہوئے ہیں بسر مورے آقا

کریں معبدِ نعت میں حرف سجدے

عنایت ہو ایسا ہنر مورے آقا

دیارِ منور کی یادوں میں اکثر

مری آنکھ رہتی ہے تر مورے آقا

سخن ہے مرا مثلِ شاخِ بریدہ

ودیعت ہَوں برگ و ثمر مورے آقا

بنے قلبِ اشفاقؔ ایسا مزکٰی

رہے آپ کا مستقر مورے آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]