پڑی جو تری اک نظر غوث اعظم

گداگر ہوا تاجور غوثِ اعظم

اسے خاک ہیں مال و زر غوث اعظم

رہے جس پہ تیری نظر غوث اعظم

ترا در ہو اور میرا سر غوث اعظم

یونہی زندگی ہو بسر غوث اعظم

سجایا ہے میں نے اسی آرزو میں

بنے میرا دل تیرا گھر غوث اعظم

تہی دامنی جان لے لے گی میری

تمہیں ہوگی اس کی خبر غوث اعظم

ہے امید وار کرم میرا دل بھی

کبھی اس طرف اک نظر غوث اعظم

چلے رہنما بن کے رہزن بھی جس پر

ہے ایسی تری رہگذر غوث اعظم

جو آتا ہے تیرے قدم کے اثر میں

وہ ہو جاتا ہے با اثر غوث اعظم

ہوں ابدال و اقطاب یا اولیاء ہوں

تجھے چاہیں سب ٹوٹ کر غوث اعظم

مرا دل ، مری جاں، مری دولت عشق

فدا سب ترے نام پر غوث اعظم

ہزاروں سلاطین کو پالتا ہے

ترے در کا دریوزہ گر غوث اعظم

ترے سائے میں چین سے کٹ رہا ہے

مری زندگی کا سفر غوث اعظم

ترے نام منسوب کردی ہے میں نے

نہ ہوگی عمارت کھنڈر غوث اعظم

چلا جب کبھی مجھ پہ تیرِ مصائب

بنی تیری نسبت سپر غوث اعظم

لحد میں بھی ہوگی تری رہنمائی

مجھے کیا سوالوں کا ڈر غوث اعظم

یہی آرزو ہے کہ تیری گلی میں

کٹیں میرے شام و سحر غوث اعظم

تری منقبت کی فضا سامنے ہے

ملیں فکر کو بال و پر غوث اعظم

جو مدح و ثنا کے لیے لب پہ آئیں

وہ الفاظ ہوں معتبر غوث اعظم

عطا نورؔ کو بھی ہو نورِ ہدایت

بحق شہ بحر و بر غوث اعظم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]