پھر مدینے کا سفر یاد آیا

تیرا روضہ تیرا گھر یاد آیا

بڑھ کے سینے سے لگایا تم نے

جو بھی کرتا ہوا فریاد آیا

ہجرتِ شہرِ مدینہ کی قسم

مجھ کو رہ رہ کے وہ در یاد آیا

چشمِ الفاظ سے آنسو نکلے

جب ترا دیدۂ تر یاد آیا

نامِ سرکار کو پتوار کیا

جب سفینے میں بھنور یاد آیا

روزِ محشر میں شفاعت کی امید

وہ تیرا سجدے میں سر یاد آیا

شعر جب کہنے لگا میں مظہرؔ

ان کی مدحت کا ہنر یاد آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]