پیامِ حق کو جو تنویرِ ہر زماں سمجھے

وہی حقیقتِ امکان و لامکاں سمجھے

سفینہ اور ستارے ہیں لازم و ملزوم

اگر یہ رمز نہ سمجھے تو دیں کہاں سمجھے؟

وہ راہِ بولہبی پر ہی گامزن ہو گا

نبی سے بڑھ کے کسی کو جو راہ داں سمجھے

وہی تو پیرویِ مصطفیٰ میں سچا ہے

جو دل سے صرف اُنہیں میرِ کارواں سمجھے

مقامِ بدر و احد کو بھلا کے بیٹھ گئے

جو لوگ مسندِ آباء کو نَردباں سمجھے

کوئی تو ہو جو کرے اُسوۂ رسول کی بات

نقوشِ پائے محمد ہی جاوداں سمجھے

اُسی کا دعویٔ ایماں قبولِ حق ہے کہ جو

مصافِ زیست میں کردار کی زباں سمجھے

اُنہی پہ زیست کے اسرار بھی کھلے احسنؔ

جو اُن کے عشق کو دل کا نگاہباں سمجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]