چراغِ نعت سے تاریکیاں تنویر کرتا ہوں

حریمِ دل سجانے کی یہی تدبیر کرتا ہوں

فرشتے بھی ہمہ تن گوش ہو جاتے ہیں، جس لمحے

شہِ ہر دو سرا کا ذکرِ پر تاثیر کرتا ہوں

خوشی سے جھومنے لگتے ہیں قرطاس و قلم میرے

میں جب اسمِ شہِ کون و مکاں تحریر کرتا ہوں

تخیل میں جبینِ شوق رکھ کر ان کی چوکھٹ پر

ہمیشہ یونہی خوابِ دید کو تعبیر کرتا ہوں

سجا کر نعت کے مصرعوں میں ہجرِ سرورِ عالم

سہانے دردِ فرقت کی بڑی تشہیر کرتا ہوں

میں اکثر دیکھتا ہوں خواب میں خود کو مواجہ پر

میں اس خوابِ طرب آثار کی توقیر کرتا ہوں

حروفِ مدحتِ شاہِ زمن کو خشت و گل کر کے

مکانِ خلد اپنے ہاتھ سے تعمیر کرتا ہوں

غلامانِ محمد کے لئے ہوں انگبیں، لیکن

برائے بے ادب نوکِ زباں شمشیر کرتا ہوں

ابھر آتا ہے نقشِ گنبدِ خضریٰ نگاہوں میں

میں جوں ہی کینوس پر جذبِ دل تصویر کرتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]