چھیڑوں جو ذکر شاہِ زماں جھوم جھوم کر

چومیں ملائکہ یہ زباں جھوم جھوم کر

اللہ الہ زارِ مدینے کی نزہتیں

قربان ہے بہارِ جناں جھوم جھوم کر

ذکرِ جناں پہ طیبہ نگاہوں میں پھر گیا

پہنچی نظر کہاں سے کہاں جھوم جھوم کر

جلوے جو ان کی نعلِ مقدس کے عام ہوں

سوئے زمیں فلک ہو رواں جھوم جھوم کر

چٹکی جو یادِ زُلفِ نبی میں کہیں کلی

مہکی فضائے عطر فشاں جھوم جھوم کر

کل دیکھنا کہ ان کے گناہگار کی طرف

رحمت بڑھے گی سایہ کناں جھوم جھوم کر

اُن کے تصوّ رات میں ہم جب بھی کھوگئے

آیا سُرورِ کون و مکاں جھوم جھوم کر

میں بارگاہِ قُرب میں بڑھتا چلا گیا

کہتا رہا جو اچھےمیاں جھوم جھوم کر

ہوتا ہے ذکر لذّت کوثر جہاں خلیل

پیتے ہیں بادہ نوش وہاں جھوم جھوم کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]