چہرہ ہے کہ بے داغ جواں صبحِ فروزاں

خود بن گئی حیرت کا جہاں صبحِ فروزاں

فیضان رساں ہیں تری آنکھیں ، ترے عارض

اور تشنہ لباں آبِ رواں ، صبحِ فروزاں

یہ فیصلہِ غوطہ زنِ بحرِ ادب ہے

سرکار کہاں اور کہاں صبحِ فروزاں

یہ اُن کے تبسم کی فقط ایک جھلک ہے

کہتے ہیں جسے آپ مِیاں ! صبحِ فروزاں

شبنم سے وضو کر کے سرِ عالمِ امکاں

کرتی ترا حُسن بیاں صبحِ فروزاں

خیراتِ رخِ سیدِ عالم کے سبب ہے

پیغام برِ امن و اماں ، صبحِ فروزاں

جن کو بھی شبِ تار سے شکوہ ہے تبسم

ہے آپ کے ہاں اُن کی زباں صبحِ فروزاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]