چہک رہا ہے مرا مقدر کہ مصطفیٰ کے دیار میں ہوں

درود لب پر جھکی ہیں نظریں میں رحمتوں کے حصار میں ہوں

حرم کے جلووں کی جگمگاہٹ نظر سے دل میں اتر رہی ہے

فرشتے گھیرے ہوئے ہیں مجھ کو میں گوشۂ نور بار میں ہوں

دعائیں مقبول ہو رہی ہیں اور اشک بھی رنگ لا رہے ہیں

سخی کی دہلیز پر کھڑی ہوں گدا گروں کی قطار میں ہوں

وہ ہجر کے دن بہت کٹھن تھے خوشا کہ پوری ہوئی تمنا

وصال کے پل بہت حسیں ہیں میں خوب کیف و قرار میں ہوں

ہنر ہے مجھ میں نہ کوئی خوبی بس ان سے نسبت کا آسرا ہے

جو رشکِ خلدِ بریں ہوا ہے میں اس حسیں لالہ زار میں ہوں

کچھ ایسے اسباب ہو گئے ہیں کہ ناز کی حاضری ہوئی ہے

حضور کی بندہ پروری ہے کہ ان کے قرب و جوار میں ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]