کاش وہ چہرہ میری آنکھ نے دیکھا ہوتا

مجھ کو تقدیر نے اس دور میں لکھا ہوتا

باتیں سنتا میں کبھی پوچھتا معنی ان کے

آپ کے سامنے اصحاب میں بیٹھا ہوتا

ہر سیاہ رات میں سورج ہیں حدیثیں ان کی

وہ نہ آتے تو زمانے میں اندھیرا ہوتا

وہ میرے ساتھ ہیں اس بپھرے ہوئے جنگل میں

ورنہ مر جاتا اگر میں یہاں تنہا ہوتا

علم کا شہر مجھے علم عطا کرتا ہے

حرف ملتے نہ اگر جہل میں ڈوبا ہوتا

فخری جب مسجد نبوی میں اذانیں ہوتیں

میں مدینے سے گزرتا ہوا جھونکا ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]