کب چھڑایا نہیں ہم کو غم سے کب مصیبت کو ٹالا نہیں ہے

کب کڑی دھوپ میں مصطفیٰ نے سایہ کملی کا ڈالا نہیں ہے

ان کی رحمت کا کیا ہے ٹھکانا دیکھ لے سوئے طائف زمانہ

موسم سنگ باری میں لب پر کیا دُعا کا اُجالا نہیں ہے

لاج رکھی گئی ہر صدا کی دل نوازی ہوئی ہر گدا کی

ہے سخی اُن کا دربار ایسا کسی سائل کو ٹالا نہیں ہے

گونج ان کی ثناء کی رہی ہے، ہر نبی نے خبر ان کی دی ہے

کوئی ایسا صحیفہ نہیں ہے جس میں ان کا حوالہ نہیں ہے

لڑکھڑاتا ہوا جب چلا ہوں بھیڑ نے راستہ دے دیا ہے

راہِ ہستی میں ان کے کرم نے کس جگہ پر سنبھالا نہیں ہے

ہے جہاں بھی حکومت خدا کی رحمتیں ہیں وہیں مصطفی کی

سارے عالم ہیں چشم کرم میں کس جگہ کملی والا نہیں ہے

اُن کی مدحت پہ مامور ہوں میں، غیر کی مدح سے دور ہوں میں

فکر و فن کو صبیحؔ اپنے میں نے کبھی غزلوں میں ڈھالا نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]