کتابِ مدحت میں شاہِ خوباں کی چاہتوں کے گلاب لکھ دوں

ورق ورق چاندنی لٹاتے کروڑہا ماہتاب لکھ دوں

وہ سنگریزے جو راستوں میں پڑے ہوئے ہیں وہ محترم ہیں

دیارِ خوشبو کے ذرے ذرے کو نازشِ آفتاب لکھ دوں

ہوائیں سرگوشیوں میں مژدے شفاعتوں کے سنا رہی ہیں

ہوائے بطحا کے مہکے جھونکوں کو مشک و عنبر کے خواب لکھ دوں

یقیں ہے کامل درود وجہِ نجات ہوگا بروزِ محشر

درود ذاتِ رسول پر ان گنت پڑھوں بے حساب لکھ دوں

یہ زیست ہو جائے کار آمد اگر اطاعت میں بیت جائے

میں اپنے جیون کا ایک اک پل بنامِ عالی جناب لکھ دوں

بڑے دنوں سے مرے قلم کو بلندیوں کا جنون سا ہے

میں چاہتا ہوں کہ ان کے نعلینِ نور پر بھی کتاب لکھ دوں

حریمِ اشفاقؔ میں مواجہ کا عکسِ دل کش لگا ہوا ہے

میں اس کو گھر پر برسنے والا عنایتوں کا سحاب لکھ دوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]