کربلا ہے نشاں شہادت کا
استعارہ وفا و جرأت کا
سارا کنبہ نثارِ دیں کر کے
حق ادا کر دیا امامت کا
آ گئی پھر نمی سی آنکھوں میں
آ گیا پھر مہینہ حرمت کا
دل میں لہرا رہا ہے میرے علم
آلِ اطہار کی محبت کا
پنجتن کا غلام ہوں آصف
خوف کیوں کر ہو پھر قیامت کا