کرم ایسا کیا اے مالکِ کون و مکاں تو نے

کہ ہم پر سہل کر دی گردشِ ہفت آسماں تو نے

اُٹھایا ایک لفظِ کُن سے یہ ہنگامۂ عالم

کیا اُمی لقب کو سرورِ کون و مکاں تو نے

ہمیں کونین میں خیر الامم کا مرتبہ بخشا

بنا کر اُمتِ پیغمبر ہر دو جہاں تو نے

ہم ایسے خاک کے ذروں کو مہر و ماہ کر ڈالا

بہ فیضِ خواجۂ کونین اے ربِ جہاں تو نے

بڑا اعزاز ہے ختم الرُسل کی چاکری بخشی

خلیل اللہ کے گھر کا بنا کر پاسباں تو نے

بڑھا کر ایک مشتِ خاک کو انساں بنا ڈالا

بنائے اس کی خاطر پھر زمین و آسماں تو نے

ہم ایسے ناتوانوں کو گلیمِ بوذری دے کر

بنایا اس جہانِ رنگ و بو کا رازداں تو نے

تیرے بندے شہنشاہوں کو خاطر میں نہیں لاتے

کیا دانشورانِ دیں کو بھی آتش بجاں تو نے

اب اس انعام سے بڑھ کر کوئی انعام کیا ہو گا

کیا شورشؔ کو حمد ونعت میں رطب اللساں تو نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]