کرم حضور نے کچھ یوں کیا مدینے میں

میں اپنے آپ سے آ کر ملا مدینے میں

کبھی نہ خالی رہا ہے گدا مدینے میں

کہ عجز کی ملی مجھ کو جزا مدینے میں

مرے حضور! نہ جاؤں گا آپ کے در سے

کہ میرے غم کی ملے گی دوا مدینے میں

مجھے قضا پہ یقیں ہے کہ اس کو آنا ہے

تو کیوں نہ آئے مجھے یہ قضا مدینے میں

مرے کریم کا ہوتا رہے کرم مجھ پر

میں مانگوں اپنے خدا سے دعا مدینے میں

مرے حضور کرم کی نظر ہو زاہدؔ پر

سنائے آپ کو آ کر ثنا مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]