کرم کے راز کو علم و خبر میں رکھتے ہیں

جو لوگ گنبدِ خضرا نظر میں رکھتے ہیں

جنونِ عشق محمد جو سر میں رکھتے ہیں

عجب مقام جہانِ ہنر میں رکھتے ہیں

نبی کے نام کی نسبت سے ہم سے عاصی بھی

دُعائیں اپنی حدودِ اثر میں رکھتے ہیں

خدا شناسی کی منزل میں پیروانِ رسول

چراغِ علم و عمل رہگذر میں رکھتے ہیں

جو اہل دل ہیں مدینے کی سمت جاتے ہوئے

متاعِ نعت بھی زادِ سفر میں رکھتے ہیں

کہاں ہم اور کہاں مدحت رسول صبیحؔ

اِک ارتعاش سا قلب و جگر میں رکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]