کروں میں کس سے غم دل بیاں مرے آقا

نہیں ہے سر پہ کوئی سائباں مرے آقا

اگر ہو اذنِ حضوری تو آ کے قدموں میں

نثار کر دوں میں دل اور جاں مرے آقا

تڑپ رہے ہیں گنہگار خوف عصیاں سے

نہ جانے کوئی غمِ عاصیاں مرے آقا

سجی ہے بزم شہِ دوسریٰ کی مدحت میں

ترے کرم سے ہیں ہم مدح خواں مرے آقا

چلے ہیں لے کے طلب دید کی جو دیوانے

کرم کریں گے کہ ہیں مہرباں مرے آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]