کس طرح بھلاؤں گا اندازِ خرام آخر
ہر صبح ہوا آ کر زنجیر ہلا دے گی
اس چاند کے پیالے میں ہے زہر بھی امرت بھی
تنہائی خدا جانے کیا چیز پلا دے گی
معلیٰ
ہر صبح ہوا آ کر زنجیر ہلا دے گی
اس چاند کے پیالے میں ہے زہر بھی امرت بھی
تنہائی خدا جانے کیا چیز پلا دے گی