کس قدر رتبہ ہے برتر والئی کونین کا

قبلۂ کونین ہے در والئی کونین کا

سورہے ہیں بے خطر ہجرت کی شب مولا علی

خوف کیا ہو جب ہے بستر والئی کونین کا

امہاتِ کل علی خیر النسا، حسنینِ پاک

ہے گھرانہ کتنا اطہر والئی کونین کا

انکی نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا

ہر نفس ہے یوں منور والئی کونین کا

جس کے دم سے ضوفشاں ہے ہستیٔ ماہ و نجوم

ہے سہانا نوری پیکر والئی کونین کا

تا قیامت حجرۂ نوری میں ان کے ساتھ ہے

وہ حنانہ جو تھا منبر والئی کونین کا

کیوں نہ ہو قسمت تری پھر باعثِ صد رشک و ناز

جب گدا ہے کس کا منظرؔ، والئی کونین کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]