آقائے دوجہاں کی لب پر جو گفتگو ہے

ہے جان و دل معطر ہر سانس مشکبو ہے

بلبل میں خوش نوائی پھولوں میں رنگ و بو ہے

رونق تمہارے دم سے در بزمِ کاخ و کو ہے

حسن و جمال قرباں جس پر ہوئے وہ تو ہے

محفل میں خوبروؤں کی سب سے خوبرو ہے

یک شمۂ تصنع اس میں نہ کچھ غلو ہے

خلقِ رسولِ اکرم قرآن ہو بہ ہو ہے

پیاسے کنویں پہ جائیں دستور یہ ہے لیکن

اس بحرِ بیکراں کو پیاسوں کی جستجو ہے

پہنچا ہے لامکاں میں اسرا کی شب ہے شاید

اس جلوہ گاہِ رب کا آگاہِ راز تو ہے

لبریز جامِ دل کر از بادۂ حقیقت

اے ساقی زمانہ تو مالکِ سبو ہے

آ جائیں چاک داماں آ جائیں سینہ چاکاں

بر آستانِ آقا ہر صنعتِ رفو ہے

احوال سنتے آئے روضہ کا تیرے شاہا

اپنی نظرؔ سے دیکھیں اب تو یہ آرزو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]