عام سا اِک دن

عام سا اِک دن، طلوعِ مہر بھی معمول کا راہگزارِ وقت پر لمحوں کی بگھی گامزن اور بگھی کے تعاقب میں بگولا دُھول کا شہر کی گلیوں میں لمبی سانسیں لیتی زندگی اِس طرف طفلانِ بے پروا کے کمسن قہقہے اُس طرف محوِ تلاشِ رزق لوگوں کا ہجوم دل ۔ دھڑکتے دل ۔ بہت سی […]

مکالمہ

سو میں نے کہا اُس پری زاد سے کہ سُن تو سہی میری آنکھوں کی چاپ مرے دل کے ہونٹوں پہ ہے دم بہ دم ترے حُسن کی راگنی کا الاپ تجھے بھی تو رکھتی ہے دن رات مست تری دھڑکنوں کی جنوں خیز تھاپ تو سچ سچ بتا کیا یہ ممکن نہیں ؟ کہ […]

وہ بُھولا بسرا نام

کچھ ایسے جُھوم کے آنکھوں میں جھلملائی ہے شام کہ دھیان میں چمک اُٹھا ہے مثلِ ماہِ تُمام وہ بھولا بسرا نام وہ نام جس سے بج اُٹھتی ہیں گھنٹیاں دل میں بلند ہوتی تھی پھر عشق کی اذاں دل میں اذاں ۔ جنوں کا پیام وہ نام جس کے ادب سے نگاہ جُھکتی تھی […]

جمیلہ ہاشمی کا یومِ وفات

آج اردو زبان کی ممتاز ادیبہ ، افسانہ و ناول نگار اور ماہرہ تعلیم جمیلہ ہاشمی کا یومِ وفات ہے۔ (پیدائش: 17 نومبر 1929ء – وفات: 10 جنوری 1988ء) —— جمیلہ ہاشمی 17 نومبر 1929ء کو گوجرہ ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد کا نام برکت علی تھا۔ وہ کسی وجہ […]

عرضی

نہیں پڑتے حسابِ بیش و کم میں ہم اہلِ عشق ہیں اہلِ قناعت بہت چھوٹی سی اپنی آرزو ہے بہت ہی مختصر ہے اپنی چاہت ترے اِکرام کا ایک آدھ لمحہ ترے اِقرار کی ایک آدھ ساعت کبھی دیدار کے دو چار سِکّے کبھی خیرات میں تھوڑی محبت سحر کے وقت انعامِ تبسم تو شب […]

تُم

تُم مری آگ ہو جس کو پل پل میں رکھتا ہوں روشن محبت کی مشعل سے اور اپنی سانسوں کے ایندھن سے اور اس کے شعلوں سے کلیاں بناتا ہوں سرخ اور سبز اور جادو بھری جن کی چنگاریوں سے جُڑی ہیں مری دھڑکنیں جانِ جاں! تم مری آگ ہو تُم مری جھیل ہو جس […]

اِسی میں چھُپ کے بلکنا ، اِسی پہ سونا ہے

تمہارا غم ہی مرا اوڑھنا بچھونا ہے بس ایک پھُول سے لمحے کی آرزو میں ہمیں تمام عُمر محبت کا بوجھ ڈھونا ہے کہیں کہیں سے ہے شیریں ، کہیں کہیں نمکین وہ شکر لب جو ذرا سانولا سلونا ہے مری یہ دُھن ہے بطورِ نگاہ دارِ جمال کہ تجھ کو آنکھ میں ، پھر […]

کوئی بھیک رُوپ سُروپ کی، کوئی صدقہ حسن و جمال کا

شب و روز پھرتا ہوں دربدر، میں فقیر شہرِ وصال کا کسے فکر بُود نبُود کی، کسے ہوش ہے مہ و سال کا مری آںکھ میں ہے بسا ہوا کوئی مُعجزہ خدوخال کا بڑی شُستگی سے نبھا گیا سبھی چشم و لب کے معاملے سو کھلا کہ صرف حسیں نہ تھا، وہ ذہین بھی تھا […]

یار ! تُو میرے درد کو میری سخن وری نہ جان

چیخ کو شعر مت سمجھ، آہ کو شاعری نہ جان سطح پہ تو سکون ھے، تہہ میں بڑا جنون ھے جھیل کی خامشی کو تُو جھیل کی خامشی نہ جان تُو مرا پہلا عشق تھا، تُو مرا پہلا عشق ھے بات تو ٹھیک ھے مگر پہلے کو آخری نہ جان شوق ھو چاھے دید ھو، […]