اے اشہبِ قلم یہ ہے نعتِ شہِ شہاں

چھوڑوں گا ایک لمحہ بھی تجھ کو نہ بے عناں

سرتاجِ انبیاء ہے وہ سرخیلِ مرسلاں

محبوبِ رب ہے اور وہ مخدومِ بندگاں

مضمونِ دوجہاں کا ہے وہ حاصلِ بیاں

ہے بزمِ کن فکاں میں وہ مقصودِ کن فکاں

ہے ذات اس کی رونقِ معمورۂ جہاں

اس کے ہی دم قدم سے منور ہے خاکداں

ہے روزِ حشر دور قیامت ابھی کہاں

ہو جائے ختم کیسے ابھی اس کی داستاں

طائف کا سانحہ وہ بدستِ ستم گراں

جب آپ راہِ حق میں ہوئے تھے لہو لہاں

ہے کیا عجب نگاہِ بشر ہو جو خوں چکاں

خوں بار ہے نگاہِ افق دیکھئے جہاں

پائیں مزہ عسل کا جو میرے لب و دہاں

تسکین پائیں ذکرِ دل آرا سے قلب و جاں

اے ہم نشیں مجھے شبِ معراج کی قسم

پردہ سرائے عرش کا بھی وہ ہے رازداں

دفتر بھرے پڑے ہیں یہ مانا ہزارہا

ضبطِ بیاں میں آ نہ سکیں پھر بھی خوبیاں

رشتہ خدا کا بندوں سے ہوتا نہ استوار

ہوتا نہ گر وہ بندہ و خالق کے درمیاں

قرآن کی قسم کہ وہ قرآن ہی تو ہے

سیرت شہِ امم کی میں کیسے کروں بیاں

مل جائے تجھ کو کاش شفاعت حضور کی

کام آئیں اے نظرؔ تیری مدحت طرازیاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]