’’کیجیے اپنا محض اپنا مجھے‘‘
ہو منوّر دل تمہارے عشق سے دور دنیا کی محبت کیجیے ’’قطع میری سب سے نسبت کیجیے‘‘
معلیٰ
ہو منوّر دل تمہارے عشق سے دور دنیا کی محبت کیجیے ’’قطع میری سب سے نسبت کیجیے‘‘
علو و رفعتِ خاکِ مدینہ کیا کہیے کہاں سے رتبہ کبھی اِس سے اعلا پائے فلک ’’اسی تراب کے صدقے ہے اعتدائے فلک‘‘