ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ

عارضِ حور کی زینت ہو سراسر کاغذ صفتِ خارِ مدینہ میں کروں گل کاری دفترِ گل کا عنادِل سے منگا کر کاغذ عارضِ پاک کی تعریف ہو جس پرچے میں سو سیہ نامہ اُجالے وہ منور کاغذ شامِ طیبہ کی تجلّی کا کچھ اَحوال لکھوں دے بیاضِ سحر اک ایسا منور کاغذ یادِ محبوب میں […]

دشمن ہے گلے کا ہار آقا

لُٹتی ہے مری بہار آقا تم دل کے لیے قرار آقا تم راحتِ جانِ زار آقا تم عرش کے تاجدار مولیٰ تم فرش کے با وقار آقا دامن دامن ہوائے دامن گلشن گلشن بہار آقا بندے ہیں گنہگار بندے آقا ہیں کرم شعار آقا اِس شان کے ہم نے کیا کسی نے دیکھے نہیں زینہار […]

مجرمِ ہیبت زدہ جب فردِ عصیاں لے چلا

لطفِ شہ تسکین دیتا پیش یزداں لے چلا دل کے آئینہ میں جو تصویرِ جاناں لے چلا محفل جنت کی آرائش کا ساماں لے چلا رہروِ جنت کو طیبہ کا بیاباں لے چلا دامنِ دل کھینچتا خارِ مغیلاں لے چلا گل نہ ہو جائے چراغِ زینتِ گلشن کہیں اپنے سر میں مَیں ہوائے دشتِ جاناں […]