مدحت ہو تری کیسے کہ دشوار بیاں ہے

محدود مری سوچ تو محدود زباں ہے جب سے ہے مرا رابطہ اُس شاہِ اُممؐ سے پُرنور مرا دل ہے، منور مری جاں ہے طیبہ میں رہوں موت اُسی شہر میں آئے بس اِک یہی ارمان مرے دل میں نہاں ہے ڈھلنے لگے جذبات مرے نعت کی صورت ہے ذکر ترا اور مرے اشکوں سے […]

ہے گذارش میری ذاتِ کبریا کے سامنے

میں ملوں خود کو درِ صلّیِ علیٰ کے سامنے میں جیوں تو سانس میری اُس نگر کی ہو رہین میں مروں تو روضۂ خیرالوریٰ کے سامنے جس نے ظلمت کو اُجالوں کی بشارت بخش دی اِک دیا روشن رہا سرکش ہوا کے سامنے جس کو تیرا دامنِ رحمت میسر آگیا بے خطر آیا وہ ہر […]