ہاتھ میں تھامے ہوئے اُن کی عطا کا دامن
رشکِ ایجاب ہوا حرفِ دُعا کا دامن اُن کے تذکار سے مانوس ہے دل کی دھڑکن اور دھڑکن سے ہے مربوط وفا کا دامن جب بھی سوچوں سے اُلجھتا ہے ہوس کا سورج سایہ کرتا ہے مرے سر پہ ثنا کا دامن کیا خبر کون سی ساعت میں بُلاوا مہکے عرضیاں تھام کے بیٹھا ہے […]