(آمدِ مصطفٰی) آخری وقت تھاخلاصی ملی

تارِ شب سے زماں کوخلاصی ملی اور بہاروں پہ پھر سے بہار آگئی جوق در جوق قدسی سرِ فرش تب سبز پرچم اُٹھائے اُترنے لگے ڈالی ڈالی پہ غنچے مہکنے لگے اور فرشِ جہاں یوں لگا جیسے خوشبو سے بھر سا گیا اور بہاروں پہ پھر سے بہار آگئی اُن کے قدموں کا دھوون تھا […]

(تحیر)رگِ جاں میں تحیر سا اُتر آیا اُس اک پل میں

رگِ جاں میں تحیر سا اُتر آیا اُس اک پل میں کہ جب یکلخت میرے دل پر اُن کا نقشِ پا اُبھرا تحیر میں تھا ششدر، لرزہ بر اندام تھا اُس پَل کہ یہ قلبِ سیہ میرا ،اور اس پر نعلِ پاک اُن کا؟ یہ دل تھا مخمصے میں تب یہ دھڑکے یا کہ رک […]

خیر خو ہے امن زا ہے در ترا جانِ زمن

ہے مدینہ نازشِ اختر ترا جانِ زمن بھیجتا ہے رب ہی تیری شان کے شایاں درود ذکر ہے یوں عرش کے اُوپر ترا جانِ زمن زندگی میں زندگی کے رنگ بھی شام و سحر بھر رہا ہے گنبدِ اخضر ترا جانِ زمن روزِ محشر ہم کہاں جاتے کہاں چھپتے بھلا ملجٰی و ماوٰی نہ پاتے […]

ہے رشکِ ہر اک مقال طرز مقال اُن کا

جدھر اُٹھاؤں نظر اُدھر ہے جمال اُن کا شجر، حجر، بحر و بر سبھی ہیں اُنھی کے تابع کمالِ اوجِ کمال پر ہے کمال اُن کا بہ اذنِ بارِ الہ مالک ہیں ہر جہت کے جنوب و مشرق اُنھی کا ، مغرب ، شمال اُن کا مساء و صبح اُن کے در پہ آئیں گدا […]

سر نگوں جس سر زمیں پر سب کے سب افلاک ہیں

جلوہ فرما اس مدینے میں شہِ لولاک ہیں شہرِ آقا کے گل و گلزار کا مت پوچھیے سب حوالے عطر و نکہت کے خس و خاشاک ہیں ماوراے ہر سما وہ دیکھتے ہیں لوح تک جو بھی ان آنکھوں پہ مَلتے اس گلی کی خاک ہیں ہر خطا سے وہ بہ اذن اللہ ہیں محفوظ […]

سخن کا، نطق و بیان کا مدعا ہوا ہے مقالِ طیبہ

ہر ایک عرضی کا اپنی محور کیا ہوا ہے وصالِ طیبہ کسی پرائے کو اپنے حالات کیوں بتاؤں گدا ہوں اُن کا کہ مجھ کو ہر بار اُن کے در سے عطا ہوا ہے نوالِ طیبہ فقیر کاسہ بہ کف ہے آقا صدا لگاتا ہے قریہ قریہ لبوں پہ اپنے مدام اُس نے رکھا ہوا […]

میم سے آتا ہے نامِ محبوبِ احد

میم درونِ اسمِ محمد اور احمد انگوٹھوں کو پہلے میم پہ چومتا ہوں جھومتا ہوں جب آتا ہے پھر میم پہ شد میم کی قسمت تو دیکھو کیا خوب ہوئی میم سے ان کا نام ہے جو ہیں نورِ احد سب حرفوں ،لفظوں کا مرکز میم ہے بس میم میں ہی پنہاں ہے کُل علم […]

ملتجی ہیں تیرے در کے ، سب فصیحانِ زمن

اے لبِ یوحٰی کے مالک اے شہِ نوری دہن آپ ہی کے واسطے حرف و بیانِ شوق ہے آپ ہی کے واسطے ہر نطق ہے شیریں سخن آپ ہی کی ذات کے صدقے ہیں سب کرّو بیاں آپ ہی کے نورِ کامل سے بنے کوہ و دمن جب سے لوٹا ہوں مدینے سے یہ لگتا […]

عقیدتوں کا ہماری محور حضور کا نقشِ پا ہوا ہے

تبھی تو عکسِ حسین اس کا ہمارے سر پر سجا ہوا ہے ہر اک نظر کو لبھا رہا ہے سبھی زمانے فدا ہیں اُس پر کچھ ایسی جدت سے اور ندرت سے سبز گنبد بنا ہوا ہے درود پڑھتا ہوں روز و شب میں سخن کو اِس سے رسد ہے جاری بس اِس وظیفے کی […]

نعت کے ذیل میں جب بھی نئے اشعار ہوئے

نور کی لَو سے سبھی لفظ گُہر بار ہوئے دم نکلنے کو ہے اِس تشنہ نگاہی کے سبب ایک مدت ہوئی دیدارِ رخِ یار ہوئے ان کو تملیک کیا ربِّ دو عالم نے سو وہ شاہِ کونین ہوئے مالک و مختار ہوئے ربِّ عالم نے دیا خُلقِ معظم اُن کو اور اِس طور سے وہ […]