اک الوہی کیف چھاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

ہر نظارہ جھلملاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر کوئی جتنا بھی ہو آزردہ اُسے طیبہ دکھائیں قلبِ مضطر چین پاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر مرجعِ ہر رنگ و نکہت کیا ہے اور وہ ہے کہاں دیکھنے والا بتاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر روح رہ جاتی ہے زائر کی انھیں اطراف میں واپسی بس […]

وہ مالکِ ہر دو عالم ہیں، وہ جود و سخا کے ہیں پیکر

دیتے ہیں طلب سے بڑھ کر ہی، لوٹاتے نہیں وہ لا کہہ کر اوصاف حمیدہ کیا لکھوں پروازِ تخیل کم ہے بہت یوں نعت کی صورت بن جائے گر مل جائے جبریل کا پر مجھ عاصی اور بے مایہ کو بھی اذنِ حضوری بخشا ہے اس طرزِ عنایت پر آقا میں صحنِ حرم میں ہوں […]

جو مانگنا ہے مانگ لے ہر بار ملے گا

لا، کہتے نہیں مالک و مختار ملے گا گر اذنِ مدینہ کی ہے خواہش تو دعا کر سچی ہے طلب گر، تو مرے یار ملے گا ترسیدہ نگاہی مری کب دور کریں گے کب دیکھنے کو گنبد و مینار ملے گا؟ ہم ہجر کے ماروں کی ہے بس ایک نشانی دل دیدِ رخِ شہ کا […]

کافی ہیں خلاصی کو سرِ حشر یہ نعمات

لکھتا ہوں سرِ نامہ تری نعت تری بات ہر ایک زمانے میں رہا ذکرِ محمد ہر مطلعِ مصحف سے نمایاں ہے تری ذات ترتیل سے کھلتے رہے گلہاے عقیدت اک جذب میں جب بھی پڑھیں قرآن کی آیات مازاغ کے سرمے سے مزین ہیں وہ آنکھیں اور زلفِ منور سے چلی نور کی برسات خوش […]

اے مکینِ گنبدِ خضرٰی، نبیِ محترم

اے مکینِ گنبدِ خضرٰی ، نبیِ محترم استعارہ ہیں تمھارے نور کا ، لوح و قلم نعت کی صورت بنے ، اب بھیک دیں ادراک کی اے مسیحاے دلِ آزردگاں کر دیں کرم آیۂ فَلْیَفْرَحُوْا اور آیۂ ذِکرَک تلے جاری و ساری رہے گا ذکرِ سرور دم بہ دم خیر زا ہیں خیر خو ہیں […]

کس کے آگے کون ہے جلوہ نما مت پوچھیے

وجد میں ہے آج کیوں قصرِ دنا مت پوچھیے ابنِ شیبہ اور بی،بی آمنہ کا لاڈلا کیسی آن و بان سے دولہا بنا مت پوچھیے دیکھ کر اک تلواے نورِ مجسم کی جھلک کیوں انھیں جبریل نے لب سے چھوا مت پوچھیے امِ ہانی کے مکاں سے قافلہ اک نور کا کتنی آب و تاب […]

کس قدر ہے دلنشیں اور جاں فزا مت پوچھیے

اس دیارِ نور کا گنبد ہرا مت پوچھیے کیا نظارہ تھا کہ جب اک ہالۂ رحمت میں تھے سیدہ حسنین اور شیرِ خدا مت پوچھیے کارِ مدحِ مصطفیٰ سے بات میری بن گئی دستِ آقا سے مجھے کتنا ملا مت پوچھیے بھیجیے اپنے کریم آقا پہ روز و شب درود اور درودِ پاک پڑھنے کی […]

سر تا بہ قدم ہیں نور فقط دیدار کی حرمت کیا کہنے

جب زُلف گھنیری چھاؤں ہے رخسار کی رنگت کیا کہنے بکتے ہوں جہاں بے دام سبھی سلطان و گدا، سر مستی میں اس کون و مکاں کے سلطاں کے بازار کی ثروت کیا کہنے یہ سچ ہے کہ روزے داروں کو اللہ جزا خود ہی دے گا پر شہرِ نبی میں روزے کے افطار کی […]

مشتمل قدسیوں پر یہ بارات ہے واہ کیا بات ہے

آج محبوب و رب کی ملاقات ہے واہ کیا بات ہے رشک آمیز ہے جس کے تلووں کے دھوون سے حسنِ جناں اُس کی آمد وہاں آج کی رات ہے واہ کیا بات ہے میم سے دال تک خود بہ خود روز ہی چل رہا ہے قلم نامِ نامی سے اُن کے شروعات ہے واہ […]

حُسنِ شاہِ دوجہاں کی غیر ممکن ہے مثال

حُسنِ شاہِ دو جہاں کی غیر ممکن ہے مثال صاحبِ خُلقِ علا ہیں صاحبِ اوجِ کمال وہ لبِ یُوحٰی کے مالک ہیں وہی شمس الضحٰی اُن کی سیرت ہے کہ تفسیرِ کلامِ ذوالجلال اُن کے قدموں کا ہی دھوون حسنِ باغِ خلد ہے صاحبِ کوثر کی زلفِ نم سے ہے آبِ زُلال صدقۂ آلِ عبا […]