اردوئے معلیٰ

Search

اک الوہی کیف چھاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

ہر نظارہ جھلملاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

کوئی جتنا بھی ہو آزردہ اُسے طیبہ دکھائیں

قلبِ مضطر چین پاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

مرجعِ ہر رنگ و نکہت کیا ہے اور وہ ہے کہاں

دیکھنے والا بتاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

روح رہ جاتی ہے زائر کی انھیں اطراف میں

واپسی بس جسم آتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

سبز جالی ، پھر سنہری جالیاں اور اُس کے بعد

نور دل میں جگمگاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

چشمِ تشنہ سیر ہوتی ہے وہاں شام و سحر

کون پھر نظریں ہٹاتا ہے وہ گنبد دیکھ

 

نعت روز افزوں اگر کہنا ہو تو شاعر ترا

شوق کی آتش بڑھاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

خاک روبِ شوق ہی صد شوق سے خاکِ حرم

اپنی پلکوں سے اُٹھاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

کوئی بھی نظّارۂ حسنِ دگر جیسا بھی ہو

کس کی آنکھوں کو لبھاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

دیکھنے والا بتائے کیا وہ کیسا نور ہے

جو درونِ دل سماتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

قاطعِ ہر یاس اور پژمردگی ہے نور ہے

غنچۂ دل کھل سا جاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

زائرِ طیبہ جونہی پہنچے حرم کے صحن میں

جذب میں آنسو بہاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

طالبِ بخشش پھر اپنے نامۂ اعمال میں

مژدۂ بخشش سجاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

زیرِ سایہ گنبدِ سرسبز کے بندہ ترا

بختِ خوابیدہ جگاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

وقتِ رخصت پوچھیے مت بارِ جاں اس شہر سے

کون کس دل سے اُٹھاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

 

آنکھ اُس سر سبز منظر سے نکلتی ہی نہیں

دل دھڑکنا بھول جاتا ہے وہ گنبد دیکھ کر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ