فقیر کاسہ بکف ہے آقا صدا لگاتا ہے بہرِ بخشش

لیے ہے سر پر عمل کی گٹھڑی نہیں کچھ اس میں سواے لغزش یہ ایک مدت سے شہرِ ہجر و فراق سے محوِ التجاء ہے یہ ایک مدت سے شہرِ نور و کرم کی دل میں لیے ہے خواہش میں ڈھونڈتا ہوں ہر اک زباں میں، سبھی حروف ان کی شاں کے شایاں ہیں حرف […]

سخن کو نعت کے لمعات سے روشن کیے رکھا

شہِ ابرار کے نغمات سے روشن کیے رکھا سرِ فہرست لکھا والضحی والشمس نُور اللہ اور اپنا نطق ان آیات سے روشن کیے رکھا کیا ہر بات کا آغاز ان کے نامِ عالی سے اور اپنی بات کو اس بات سے روشن کیے رکھا وہ سب لمحے جو شہرِ نور کی یادوں میں گزرے ہیں […]

جونہی سرِّ رفعنا نطق کو تعلیم ہوتا ہے

مری ہر فکر کا مرکز وہ نوری میم ہوتا ہے نگاہیں خم کیے بیٹھوں درِ آقا پہ دو زانوں کہ اس دربار سے رزقِ ثنا تقسیم ہوتا ہے ادائے صیغۂ کن سے ہزاروں سال پہلے ہی وجودِ حضرتِ خیر الورٰی تجسیم ہوتا ہے حجر ان کی گواہی دیں، شجر جھک کر سلامی دیں بہ یک […]

موجزن ہے خوشبوؤں کا اک سمندر واہ واہ

گیسوے آقا ہیں جیسے مشک و عنبر واہ واہ یہ چمکتے اور دمکتے مہر و ماہِ آسماں ہیں منور تیری پیزاروں سے جھڑ کر، واہ واہ چل پڑے سدرہ سے بھی آگے بصد شان و حشم سے جانبِ قصرِ دنیٰ محبوبِ داور ، واہ واہ درمیاں اصحاب کے والشمس کی تابانیاں تارے صدیق و عمر […]

موجزن ہے خوشبوؤں کا اک سمندر واہ واہ

گیسوے آقا ہیں جیسے مشک و عنبر واہ واہ یہ چمکتے اور دمکتے مہر و ماہِ آسماں ہیں منور تیری پیزاروں سے جھڑ کر، واہ واہ چل پڑے سدرہ سے بھی آگے بصد شان و حشم سے جانبِ قصرِ دنیٰ محبوبِ داور ، واہ واہ درمیاں اصحاب کے والشمس کی تابانیاں تارے صدیق و عمر […]

ہر اک ورق پر سجا سجا کر حضورِ اکرم کا نام لکھنا

کہ نعت گویانِ مصطفیٰ کا ہے کام نعتِ مدام لکھنا اگر جو ترتیب دینا چاہو مراتبِ خلقِ ربِّ عالم تو سب سے پہلے سبھی سے پہلے مقامِ خیر الانام لکھنا مدینہ ، طیبہ کے زائروں تم حرم کے صحنِ کرم میں جا کر نشانِ رحمت حسین گنبد پہ روز لاکھوں سلام لکھنا کوئی بھی اُسلوب […]

ہر رات ہے پُر نور ہر اک صبح سہانی

دیکھی ہے ترے شہر کی وہ نور فشانی کیوں اور کسی در پہ کروں اپنی جبیں خم جب آپ سے ملتا ہے مجھے دانہ و پانی ہے کتنا گراں مایہ زرِ خاکِ مدینہ اُس شہر کا ممکن ہی نہیں ہے کوئی ثانی پوچھیں گے نکیرین جو مَاکُنْتَ تَقُوْلُ ان کو بھی جواباً ہے تری نعت […]

لامکاں میں بھی قدم ہے سیدی سرکار کا

دیکھ کیا جاہ و حشم ہے مالک و مختار کا لکھ رہا ہوں نعتِ سلطان و شہِ کون و مکاں دم بہ دم مجھ پر کرم ہے یوں شہِ ابرار کا تشنگی کو دور کرنے کے لیے دیدار کی جام اِن آنکھوں کا نم ہے ان کے بادہ خوار کا تابِ مہرِ حشر میں بھی […]

جب مدینے میں کبھی اہلِ نظر جاتے ہیں

سرنگوں اور بہ صد دیدۂ تر جاتے ہیں کیا بتائیں جو گزرتی ہے سرِ قلبِ حزیں ہم مدینے سے پلٹتے ہوئے مر جاتے ہیں طائرِ سدرہ کے پر جلتے ہیں جس سے آگے اُس سے آگے وہ خدا جانے کدھر جاتے ہیں خوشبوؤں سے وہ گزر گاہ مہک اُٹھتی ہے آپ جس راہ سے اک […]

دیدۂ شوق ہمیشہ سے ہی نم رکھا ہے

یادِ طیبہ میں دعاؤں کو بہم رکھا ہے وہ جگہ رشک گہِ خلد و سماوات ہوئی جس جگہ آپ نے اک بار قدم رکھا ہے مضطرب قلب عجب لطف سے سرشار ہوا یوں لگا دل پہ مرے دستِ کرم رکھا ہے سبھی الفاظ ہوئے زینتِ قرطاسِ دعا جب سے مدحت میں تری وقف قلم رکھا […]