جانے کیوں؟
اب تو تم یاد بھی نہیں آتیں اب کوئی بات بھی نہیں ہوتی اب تو دل ٹوٹنے کا ڈر بھی نہیں اب تو خدشہ نہیں جدائی کا اب تو کھونے کو کچھ نہیں باقی چاند ہمدردیاں نہیں کرتا اب ستاروں سے بات چیت نہیں اب کہاں انتظار راتوں کا اب تو دن بھی اداس رہتے […]
معلیٰ
اب تو تم یاد بھی نہیں آتیں اب کوئی بات بھی نہیں ہوتی اب تو دل ٹوٹنے کا ڈر بھی نہیں اب تو خدشہ نہیں جدائی کا اب تو کھونے کو کچھ نہیں باقی چاند ہمدردیاں نہیں کرتا اب ستاروں سے بات چیت نہیں اب کہاں انتظار راتوں کا اب تو دن بھی اداس رہتے […]
آج گیا پھر جیت وچھوڑا ساز پِیا کے سنگ گئے سب رہ گیا لب پر گیت وچھوڑا دے گئی مجھ کو ایک محبت ایک مرا من میت وچھوڑا قائم رہتی ہے سرشاری غم کا ہے سنگیت وچھوڑا بکھرا میں غم کے صحرا میں کھا گیا میری پریت وچھوڑا زینؔ ہوا میں مہکی خوشبو اب جائے […]
زینؔ ہر بات سرسری کرنا
ایک سہانی شام تھی شاید پائل کی جھنکار کو لے کر وہ میرے کمرے میں آئی میز پہ رکھی تاش کی ڈبیا کھول کے اُس نے سارے پتے شوخ سے اِک انداز میں آکر میری جانب پھینک دیئے تھے میں آنکھوں میں دھر حیرانی اپنی گود اور چاروں جانب بکھرے پتے دیکھ رہا تھا اینٹ […]
شہر، گلیاں، نگر، تمام اُداس چاند، تارے اُداس، شام اُداس صبح سے شام کا نظام اُداس تیرا وہ آخری سلام اُداس کیا تغیّر ہے تیرے جانے سے شہر بھر کاٹنے کو دوڑتا ہے ہر گلی اُنگلیاں اُٹھاتی ہے میں نے سوچا کبھی نہ تھا لیکن اَب تِری یاد بھی ستاتی ہے پھر تِری یاد گھیر […]
وقت نے جتنی مہلت دی تھی اُس سے سوا محسوس کیا ہے اپنی آنکھوں سے گالوں تک اُس کا لمس سجا رکھا ہے ایک گھڑی ایسی بھی گزری جس نے درد اُجال دیا ہے ہر اِک غم کو ٹال دیا ہے میرے سوہنے ڈھول سائیں نے کیسا اُسے کمال دیا ہے اُس نے اپنے ہاتھ […]
مائیں سُکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں دُکھ میں سرد ہواؤں جیسی ہوتی ہیں دے کر اپنی خوشیاں دُکھ سہہ لیتی ہیں یہ مقبول دعاؤں جیسی ہوتی ہیں سارے رشتے عین وفا سے خالی ہیں یہ بھرپور وفاؤں جیسی ہوتی ہیں جب سنّاٹا روحیں گھائل کرتا ہے تب باسوز صداؤں جیسی ہوتی ہیں زینؔ دکھوں […]
بچھڑے ہوئے لمحوں کو آواز نہیں دیتے اُجڑے ہوئے نغموں کو پھر ساز نہیں دیتے جو غم سے بکھر جائیں چُن لیتے ہیں وہ موتی ہر جان سے پیارے کو ہر راز نہیں دیتے تم سے جو محبت ہے پھر تم سے گلہ کیسا بس اتنی شکایت ہے جب دور نکل جاؤ آواز نہیں دیتے
ذات کا گنجل کھول پِیا ’’کچھ بول پِیا‘‘ اس رات کی کالی چادر کو یہ چاند ستارے اوڑھ چکے کچھ جان سے پیارے یار سجن دل توڑ چکے، مکھ موڑ چکے خود آپ بھٹکتی راہوں میں یہ تن تنہا مت رول پِیا ’’کچھ بول پِیا‘‘ وہ عشوہ و غمزہ دیکھ لیا اب رات کٹے گی […]
پر ترے ساتھ نہ رہنے کا ملال آتا ہے کام آنکھوں سے چلا سکتا ہوں لیکن مجھ کو تیرے بکھرے ہوئے بالوں کا خیال آتا ہے میں بھی چھپ چھپ کے کہیں اشک بہا دیتا ہوں روز یوں ہی مری آنکھوں پہ زوال آتا ہے میرے اشعار سناتی ہیں ہوائیں مجھ کو شعر میرے وہ […]