تیرے نام کا ورد پِیا

ہونٹوں کی مجبوری ہے میرے وقت کی دلہن نے چپ کا زیور پہنا ہے ہجر زدہ دیوانوں کو موسم راس نہیں آتے میں اپنی تنہائی سے سب کچھ ٹھیک نہیں کہتا آپ کبھی خاموشی سے باتیں کر کے دیکھو نا میری آنکھ میں ساون کے بادل چھائے رہتے ہیں خواب خفا ہو جاتے ہیں محرومی […]

آنکھ میں ہی ٹھہر گیا دریا

جونہی سر سے اتر گیا دریا آنکھ کب تک سمیٹ کر رکھتی ایک پل میں بکھر گیا دریا کون اترا ہے تشنگی لے کر؟ ہائے لوگو! کدھر گیا دریا؟ شہر والوں میں شور برپا تھا چپکے چپکے گزر گیا دریا باعثِ بے گھری بنا یارو جانے کس کس کے گھر گیا دریا رات آنکھوں میں […]

مری بربادیاں یہ کہہ رہی ہیں

ہمیں غم کا سفر اچھا لگا ہے تمہاری یاد اتنے کام کی ہے مجھے مشکل میں اندازہ ہوا ہے ترے غم کا گھڑا کھودا ہوا تھا اداسی اب دھکیلے جا رہی ہے تری یادوں بھرا اجڑا قصیدہ مجھے سننا پڑا ہے موسموں سے تجھے پھر یاد کرنے لگ گیا میں تری یادوں سے فرصت جب […]

کہیں آباد ہو جانے سے اچھا

تمہاری راہ میں برباد رہنا ہماری آنکھ پہ لکھا ہوا ہے یہاں خوابوں کی گنجائش نہیں ہے گزر جاتے ہیں اپنا منہ چھپائے مرے خوابوں نے پردہ کر لیا ہے وہاں جانا ضروری ہو گیا تھا کسی کی بات کرنی تھی کسی سے ہماری چاند سے بننے لگی ہے ستارے خوامخواہ لڑنے لگے ہیں مجھے […]

مری زندگی پہ نہ مسکرا، میں اداس ہوں!

مری زندگی پہ نہ مسکرا، میں اداس ہوں مرے گمشدہ مرے پاس آ، میں اداس ہوں کسی وصل میں بھی بقائے سوزشِ ہجر ہے غمِ عاشقی ذرا دور جا، میں اداس ہوں میں منڈیرِ درد پہ جل رہا ہوں چراغ سا مری لو بڑھا مجھے مت بجھا، میں اداس ہوں مرے حافظے کا یہ حال […]

بے خبری کا موسم ہے

باتیں یاد نہیں رہتیں تو میری خاموشی کو کتنا سندر لگتا ہے تنہائی یہ کہتی ہے بات کرو دیواروں سے دروازے کی دستک سے امیدیں وابسطہ ہیں وہ بولی یہ بارش کیوں؟ !میں بولا بے چینی ہے ہجر کے مارے لوگوں کی رنگت بھی اُڑ جاتی ہے میری خاموشی اُس کو کیوں آوازیں دیتی ہے […]