اردوئے معلیٰ

Search

بے خبری کا موسم ہے

باتیں یاد نہیں رہتیں

 

تو میری خاموشی کو

کتنا سندر لگتا ہے

 

تنہائی یہ کہتی ہے

بات کرو دیواروں سے

 

دروازے کی دستک سے

امیدیں وابسطہ ہیں

 

وہ بولی یہ بارش کیوں؟

!میں بولا بے چینی ہے

 

ہجر کے مارے لوگوں کی

رنگت بھی اُڑ جاتی ہے

 

میری خاموشی اُس کو

کیوں آوازیں دیتی ہے

 

میں اب کیا بیزاری میں

رونے دھونے لگ جاؤں؟

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ