مِری نظر تھا اندھیروں میں ڈھل گیا مجھ سے

وہ میرا آپ تھا اِک دن بدل گیا مجھ سے وہ میرے جسم میں تھا موجزن لہو کی طرح اب ایسا لگتا ہے جیسے نکل گیا مجھ سے میں جانتا تھا ترا پیار مار ڈالے گا سو اپنے آپ پہ اِک تیر چل گیا مجھ سے وہ ایک خواب تھا رنگین مچھلیوں جیسا نگاہ برف […]

جس کی تصویر ہے اِس دلِ پاک میں

اشک بن کر رہا چشمِ نمناک میں نظم میں خواب تیرا ، غزل میں خیال اِک دیا بام پر ، اِک دیا طاق میں خود کو پرواز سے باز رکھنا پڑا تھے شکاری مسلسل مِری تاک میں کس تپش سے جلا آشیانِ وجود ہوگا کوئی شرارہ بجھی راکھ میں شعر کے فن میں کیا مرتضیٰ […]

میرا دامن تو صاف تھا لیکن

شہر سارا خلاف تھا لیکن اِک پری کی مجھے بھی چاہ رہی درمیاں کوہ قاف تھا لیکن پیار تھا اُس کی ذات سے گہرا سوچ سے اختلاف تھا لیکن یہ الگ ہے گِلے رہے اُس سے زندگی کا طواف تھا لیکن آنکھ کی جھالروں پہ شبنم تھی قہقہہ واشگاف تھا لیکن دھوپ لمحوں میں سائباں […]

بجھ گیا دیپ بھی جلتا جلتا

اِس قدر خوف تھا لمحہ لمحہ میں تِرے شہر سے یوں لوٹ آیا درد بکھرے ملے چہرہ چہرہ دور ہوتی گئی منزل مجھ سے اور میں تھک گیا چلتا چلتا میں اگر سائے طلب کرنے لگوں دھوپ بچھ جائے گی رستہ رستہ وقت کی دُھول سے یادوں کے سبھی نقش مٹ جائیں گے رفتہ رفتہ […]

مفلوج کئے پہلے مرے ہاتھ مکمل

پھر چھین لیا مجھ سے مرا ساتھ مکمل اُس پر کسی پنچھی کا ٹھکانہ نہیں ہوتا جس پیڑ کے جھڑ جاتے ہیں پھل پات مکمل جب جیت گیا اُس سے تو پھر جا کے کھُلا یہ میں جیت جسے سمجھا وہ تھی مات مکمل دو گام کی سنگت ہمیں منظور نہیں ہے دینا ہے اگر […]

ڈور سے اُڑتی چڑیا کا پَر کٹ گیا

شام ہونے سے پہلے سفر کٹ گیا پیاس دھرتی کی بجھنے سے کچھ پیشتر دھوپ کے وار سے ابرِ تر کٹ گیا رسمِ شبیرؓ پھر سے ادا ہو گئی سچ کی پاداش میں ایک سر کٹ گیا خونچکاں شہر تیرے فسادات میں پھر کسی ماں کا لختِ جگر کٹ گیا چھڑ گئی بحث سی نیند […]

گر یہ کناں شبوں کا غم

گر یہ کناں شبوں کا غم سنو! تم کو پتہ ہوگا کہ سردی کی شبیں تو لمبی ہو تی ہیں پھر ایسے میں کسی کی نیند اُڑ جائے کسی کا چین کھو جائے کسی کی کروٹوں سے چادرِ بستر شکن آلود ہو جائے کتابیں پڑھنے کو دل ہی نہ چاہے فلم بھی دیکھی نہ جائے […]

دسمبر جا رہا ہے

دسمبر جارہا ہے سبز شاخوں سے شگوفے چھین کر سوچوں پہ چھائی کہرسی ہے بے ثباتی کا یہ عالم ہے ہراِک سہما ہوا ہے ہر کوئی ڈرتا ہے جانے کس گھڑی کیا حادثہ ہو جائے سب پر خوف طاری ہے گذرتے اِس برس نے دُکھ دیے ہیں چین چھینا ہے ہمیں لیکن ابھی جینا ہے […]