تمہار ے لئے ایک نظم
ہم اپنے خواب لکھنے سے ذرا پہلے تمہاری یاد سے ہو کر گذرتے ہیں تو پھر جو کچھ قلم قرطاس پر تصویر کرتا ہے تمہارا عکس ہوتا ہے
معلیٰ
ہم اپنے خواب لکھنے سے ذرا پہلے تمہاری یاد سے ہو کر گذرتے ہیں تو پھر جو کچھ قلم قرطاس پر تصویر کرتا ہے تمہارا عکس ہوتا ہے
سوچ پگڈنڈیوں پر رواں راگنی بے سکونی کے عالم میں اکثر، نمازوں کے بعد اِک تجھے بھولنے کی دعا مانگتا ہوں
نہیں،ناٹ(Not) نیور (Never)، نہ ، نو (No) اِن سبھی کی شروعات اِک حرف یعنی فقط ’’ن‘‘ سے ہوتی ہے اور اِن سب کا مفہوم بھی ایک ہے مجھ کو افسوس ہے صرف اِس بات کا، حرف پہلا ترے نام کا بھی یہی ’’ن‘‘ ہے
عجب ہے حافظہ میرا کہ جو میں یاد رکھنا چاہتا ہوں، بھول جاتا ہوں جسے میں بھولنا چاہوں وہی سب یاد رہتا ہے
مانجھیوں کا تھا رزق جو پانی اب انہیں کو ڈبو رہا ہے کیوں؟ جاگ اُٹھاّ چناب پھر شاید موت ہے لہر لہر پانی کی پیاس سب کی بُجھانے والایم بھُوک اپنی مٹا رہا ہے اب ہر کوئی سر جھُکا رہا ہے اب بستیاں سو گئی ہیں گہری نیند
اُسے کہہ دو نہ آئے میرے خوابوں میں مری آنکھوں کو تو خوابوں کی عادت ہے
کہ جس طرح سے مِری بقا کے لئے ضروری ہے آکسیجن اسی طرح تم بھی ہو ضروری
وہ لڑکی مِرا خواب ہے خواب جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں
کہ جیسے زمیں گھومتی رہتی ہے گرد محور کے اپنے مِری ذات بھی ایسے ہی گھومتی ہے ترے گرد !
وگرنہ کون کسی کو بھلائی دیتا ہے کبھی غریب کو عزت گنوانی پڑتی ہے کبھی لگان میں پوری کمائی دیتا ہے مِری ہی سوچ کی چاندی ہے میرے بالوں میں قلم کو میرا لہو روشنائی دیتا ہے کبھی جھمیلے سے باہر نکل سکے تو سُن وہ غدر جو مِرے اندر سنائی دیتا ہے مِرا ہی […]