آہنی دیوار میں در دیکھنا

ایک دن خود سے نکل کر دیکھنا جیت کیسے چومتی ہے پاؤں کو کشتیاں اپنی جلا کر دیکھنا کون پھولوں سے سواگت کرتا ہے کس کے ہاتھوں میں ہے پتھر دیکھنا یاد کے سونے دریچوں سے کوئی جھانکتا ہے میرے اندر دیکھنا جان لینا فاختہ مجبور ہے جب کوئی سہما کبوتر دیکھنا مرتضیٰ اِک شام […]

اسطرح قید ہوں ذات کے خول میں

گولیاں ہوتی ہیں جیسے پستول میں اِک کنواں کھودنے کی فقط دیر تھی پیاس رکھی ملی مجھ کو ہر ڈول میں منتظر ہیں کسی آخری ہچکی کے ہم انأوں کے زندانِ پُر ہول میں کہہ رہی ہیں مناظر کی خاموشیاں کس قدر تابکاری ہے ماحول میں ہو گیا شل بدن اپنے ہی بوجھ سے کاٹ […]

زخم کتنے لگے ہیں چاقو سے

کون پوچھے یہ بات آہو سے شہر میں یاد آتا ہے گاؤں اور وہ لوگ دست و بازو سے دوستی ہے خلوص کا رشتہ تولئے مت اِسے ترازو سے جو جہاں میں مثال بنتے ہیں اب کہاں ہیں وہ لوگ باہو سے لفظ بیساکھیاں بنیں کب تک لِکھ کوئی داستان آنسو سے