پختہ وہ راہِ محبت میں کہاں ہوتا ہے

جس کو کچھ وسوسۂ سود و زیاں ہوتا ہے آہ کش ہے کبھی سرگرمِ فغاں ہوتا ہے دل کی تقدیر میں آرام کہاں ہوتا ہے وقت حیرت زدہ ٹھہرا کہ جہاں ہوتا ہے شبِ اسرا جو کوئی عرش مکاں ہوتا ہے عالمِ جذبِ تصور مرا سبحان اللہ جیسے وہ سامنے بیٹھے ہیں گماں ہوتا ہے […]

پیامِ موت کہ ہر غم سے بے نیاز کرے

اُسی سے حیف کہ دنیا یہ احتراز کرے وہ بے نیاز ہے شایاں اسے ہے ناز کرے نیاز مند جو ہو خم سرِ نیاز کرے خدا کا خوف، غمِ زندگی کہ ذکرِ فنا بتا وہ چیز کہ دل کو ترے گداز کرے بہت اداس ہے دل شرق و غرب دیکھ لیا مری نگاہ خدا اب […]

کام ہونے کا نہیں آہِ رسا سے پہلے

ختم ہو جائیں گے ہم ختمِ جفا سے پہلے طالبِ مرگ تری سادہ دلی کے صدقے زندگی پھر تو نہیں پوچھ قضا سے پہلے تقویِٰ واعظِ ناداں سے خدا کی ہے پناہ مے بھی پیتا نہیں جو حمد و ثنا سے پہلے کون سا سانپ تجھے سونگھ گیا اے فرعون سانپ پھرتے تھے بہت ضربِ […]

کیا یہ غمِ جاناں کا تو اعجاز نہیں ہے

اب دل پہ کوئی غم اثر انداز نہیں ہے مونس کوئی ہمدم کوئی دم ساز نہیں ہے کیا بات کریں جب کوئی ہم راز نہیں ہے مائل بہ کرم ہیں وہ مرے حال پہ اب بھی نظروں کا وہ پہلا سا پہ انداز نہیں ہے دنیا طلبی حد سے بڑھی جاتی ہے لیکن دیں کے […]

گہ گُل نم ہے گہ شرارا بھی

دل یہ کیا چیز ہے ہمارا بھی ہو مخالف جہاں یہ سارا بھی ڈر ہے کیا، ہے خدا ہمارا بھی کیوں اسی زندگی کے ہو رہیے؟ مر کے ہے زندگی دوبارا بھی تو کہ ہے اور یہ کہ سنتا ہے میں نے ڈھونڈا تجھے، پکارا بھی موجِ طوفاں ہی سے لپٹ رہیے آپ آ جائے […]

ہم زیست کے شکاروں کی حسرت نکل گئی

جب زیست خود بھی ہو کے شکارِ اجل گئی اللہ یہ زمانے کو کیا روگ لگ گیا اپنے ہوئے ہیں غیر ہوا کیسی چل گئی کوچہ ہے کس کا صاحبِ کوچہ یہ کون ہے دنیا بہ اشتیاق جہاں سر کے بل گئی کیسی خوشی؟ کہاں کی خوشی؟ اے مرے ندیم صورت ہماری غم ہی کے […]

یا رہے خاموش یا پھر بات ایمانی کرے

سب کو گرویدہ ترے چہرے کی تابانی کرے پردۂ اخفا میں رہ کر جلوہ سامانی کرے اہلِ دل کے واسطے پیدا پریشانی کرے تلخ گوئی چھوڑ کر بن جائیے شیریں سخن یہ وہ نسخہ ہے کہ پتھر دل کو بھی پانی کرے سوزِ دل بڑھ جائے تو آنکھوں میں آ جاتے ہیں اشک اس کی […]

یہ حالت ہو گئی ضبطِ فغاں سے

پھنکا جاتا ہے دل سوزِ نہاں سے بھلا آئے یقیں ہم کو کہاں سے ہمارا ذکر اور ان کی زباں سے گلے مل لوں ذرا عمرِ رواں سے اٹھایا جا رہا ہوں آستاں سے ہوا خونِ تمنا اشک نکلے کہاں کی بات ظاہر ہے کہاں سے اُنھیں مائل کیا میں نے وفا پر کہ تارے […]

آہِ دل بے اثر نہیں آتی

کیا ہُوا لوٹ کر نہیں آتی خانۂ دل تمام ہے تاریک روشنی کیا ادھر نہیں آتی دل کو آتا ہے جس قدر رونا کیوں ہنسی اس قدر نہیں آتی شعلۂ غم بھڑک اٹھے مجھ کو منّتِ چشمِ تر نہیں آتی روکشِ بت ہے آئینہ دل کا صورتِ شیشہ گر نہیں آتی معصیت ہے ترا وتیرۂ […]

جان و دل سی شے کروں میں کیوں نثارِ زندگی

مجھ کو حاصل جب نہیں کچھ اختیارِ زندگی کھینچ کر رکھ اس کی راسیں اے سوارِ زندگی تا غلط رخ پر نہ چل دے راہوارِ زندگی خوب ہی مرغوب ہے گو مرغزارِ زندگی پر اسی میں گھومتے پھرتے ہیں مارِ زندگی یہ حقیقت مجھ سے سن اے کامگارِ زندگی رزقِ بہتر پر نہیں دار و […]