سامنے آ سکے نہ جو بزم کو جگمگائے کیوں

رخ پہ نقاب ڈال کر جلوۂ رخ دکھائے کیوں خار کی ہر چبھن پہ اب کرتے ہیں ہائے ہائے کیوں کس نے کہا تھا آپ سے سیرِ چمن کو آئے کیوں پالے جو اتنی آرزو کھائے بھی زخمِ آرزو دل کی ہر ایک آرزو آدمی کی بر آئے کیوں عشق کیا، کیا کرے جیسا کیا […]

سر نہ سجدے سے اٹھا تاخیر پر تاخیر کر

ذرے جو تحتِ جبیں آئے انہیں اکسیر کر بندۂ رب بن کے روشن اپنی تو تقدیر کر عالمِ کن ہے ترا قبضے میں یہ جاگیر کر عشقِ باری، حبِّ احمد، انسِ مخلوقِ جہاں یہ ہیں اجزائے ثلاثہ ان سے دل تعمیر کر دامنِ ہستی میں تیرے جو ہیں ذرے خاک کے ضربِ اللہ ھو سے […]

سنہرے خواب کی لازم نہیں اچھی ہوں تعبیریں

کہ بنتے بنتے دیکھا ہے بگڑ جاتی ہیں تقدیریں بیانِ غم کی تمہیدوں میں چشمِ خونچکاں میری کتابِ دل کے دیباچے میں خوں آلودہ تحریریں وہ یزداں ہے تو برسائے گا رحمت کی گھٹا پھر بھی ہم انساں ہیں تو ہوتی ہی رہیں گی ہم سے تقصیریں جنونِ پختہ کاراں کو نہیں تحریک کم ظرفو […]

طورِ سینا کی کہانی اور ہے

دل پہ کچھ جلوہ فشانی اور ہے شیخ جی کی لن ترانی اور ہے خوبیِ رطب اللسانی اور ہے قصّۂ ماضی سے ملتی ہی نہیں میری موجودہ کہانی اور ہے شوق سے ہوتا ہے دل ایذا طلب عشق کی ایذا رسانی اور ہے مسکرا دینا بھی پہلوئے خوشی دل کی لیکن شادمانی اور ہے رقص […]

عبادت پر میں اکسایا گیا ہوں

بذکرِ حور للچایا گیا ہوں بنی ہے تب مسلماں کی سی صورت جب انگاروں پہ تڑپایا گیا ہوں تصور سے بنایا پیکرِ گِل کہاں تھا میں کہاں لایا گیا ہوں خودی کی جستجو اللہ توبہ بہت کھویا تو کچھ پایا گیا ہوں پریشانی مرے دل کی یہی ہے خرد کے ساتھ الجھایا گیا ہوں اُسی […]

عمر اک چاہیے وا چشمِ بشر ہونے تک

یعنی من جملۂ اربابِ نظر ہونے تک مری عظمت، مری سطوت، مری قوت، سب کچھ سید کون و مکاں کا سگِ در ہونے تک زندگی ایک سفر طول و طویل و پُر خار آبلہ پائیاں اُف ختمِ سفر ہونے تک بخش دینا ترا شیوہ ہے مرے ربِ کریم لغزشِ پا مرے ورثہ میں بشر ہونے […]

غم کا لاوا اُف پگھلتا ہی رہا

دل ہمارا اس سے جلتا ہی رہا آفتابِ عمر ڈھلتا ہی رہا کاروانِ شوق چلتا ہی رہا بارِ غم اس کو کچلتا ہی رہا دل کا کس بل اُف نکلتا ہی رہا سحر ان آنکھوں میں ڈھلتا ہی رہا کاروبارِ عشق چلتا ہی رہا زندگی کی رات کتنی تھی کٹھن رات بھر پہلو بدلتا ہی […]

محبت ہے سراپا دردِ دل کیا

عذابِ اضطرابِ مستقل کیا ہوا آدم کو حکمِ اھبطوا کیوں ضروری تھا جہانِ آب و گل کیا ہے تجھ سے ملتے رہنے کا بہانہ ادائے فرض و سنت کیا، نفل کیا مچلتی آرزوئیں ہیں کہاں اب ہوئی ہیں حسرتوں میں منتقل کیا محبت ہی سے قائم اس کی عظمت محبت ہی نہیں تو پھر یہ […]

منزل ملے بے حوصلۂ جاں نہیں دیکھا

ہوتے ہوئے ایسا تو کبھی ہاں نہیں دیکھا غیر آئے گئے، پھول چنے، بو بھی اُڑائی ہم ایسے کہ اپنا ہی گلستاں نہیں دیکھا دامن بھی سلامت ہے، گریباں بھی سلامت اے جوشِ جنوں تجھ کو نمایاں نہیں دیکھا ہیں تیرے تسلط میں فضائیں بھی، زمیں بھی تجھ میں ہی مگر ذوقِ سلیماں نہیں دیکھا […]

منزلِ عشق میں خطراتِ بہر گام نہ دیکھ

حسنِ آغاز مبارک تجھے انجام نہ دیکھ صاعقے، موجۂ صر صر، قفس و دام نہ دیکھ عزمِ تزئینِ گلستاں ہے تو آرام نہ دیکھ تیرگی بڑھ لے تو کچھ اور فروزاں ہوں گے تابِ داغِ دلِ پُر درد سرِ شام نہ دیکھ ایک ساعت بھی خوشی کی نہ میسر آئی اس توجہ سے مجھے گردشِ […]