کون آخر زینتِ آغوشِ محفل ہو گیا

ایک ہی نظارہ میں جانِ رگِ دل ہو گیا دو نگاہوں کا تصادم اپنا اپنا پھر نصیب کوئی قاتل اور کوئی مرغِ بسمل ہو گیا اے دلِ نا عاقبت اندیش جلتا ہے تو جل حسنِ عالم سوز کے تو کیوں مقابل ہو گیا ہیں کرم فرما کبھی اس پر کبھی جور آزما خوب ہے جیسے […]

یہ کون مجھ کو صلِّ علیٰ یاد آ گیا

یکتائیوں کے ساتھ خدا یاد آ گیا غربت میں جب وطن کا مزا یاد آ گیا لوگوں کا مجھ کو بختِ رسا یاد آ گیا دل اپنا اس کا تیرِ جفا یاد آ گیا بیٹھے بٹھائے ہائے یہ کیا یاد آ گیا اس رات مجھ کو نیند نہ آئی تمام رات جس رات خوابِ زلفِ […]

آہ کش ہوں نہ لب کشائی ہے

اے محبت تری دہائی ہے جب سے توحید کی پلائی ہے دل پہ مستی عجیب چھائی ہے موت بڑھ کر قریب آئی ہے طولِ ہجراں تری دہائی ہے ذرہ ذرہ سے آشکارا وہ خود نمائی سی خود نمائی ہے ہیں عجب چیز ناصحِ ناداں جب ملے جان ہی چھڑائی ہے حشر میں وہ ہے شافعِ […]

باصواب آئے ناصواب آئے

آہِ دل کا مگر جواب آئے سرِ محفل وہ بے نقاب آئے کہنے والوں کو کچھ حجاب آئے بن ترے کوئی شب کہاں گزری تو نہ آیا تو تیرے خواب آئے جمع ہیں اہلِ ذوق و اہلِ صفا ساقیا اب شرابِ ناب آئے بزمِ ہستی میں کون ٹھہرا ہے جو بھی آئے وہ پارکاب آئے […]

بس لا تعلقی کی فضا درمیاں نہ ہو

نا مہرباں سہی تو اگر مہرباں نہ ہو تو شکوۂ جفا سے مرے سرگراں نہ ہو اب جی میں طے کیا ہے کہ منہ میں زباں نہ ہو لوحِ جبیں اٹھائے رکھوں سر پہ کس لیے سر تن پہ کیوں رکھوں جو ترا آستاں نہ ہو حرص و ہوس کی راہ میں اف کارواں چلا […]

بہ ہر پہلو مجھے آٹھوں پہر معلوم ہوتی ہے

محبت کی خلش اب معتبر معلوم ہوتی ہے تقاضے لا الہ کے ہم نفس اُتنے ہی زیادہ ہیں بظاہر بات جتنی مختصر معلوم ہوتی ہے بہ ہر لغزش جھجکتا ہوں، سنبھلتا ہوں، ٹھہرتا ہوں نگہباں رحمتِ خیر البشر معلوم ہوتی ہے خدا بیزاریِ دنیا فزوں تر آئے دن ہے کیوں یہ تہذیبِ فرنگی فتنہ گر […]

بہم جو دست و گریباں یہ بھائی بھائی ہے

کبھی تو غور کرے کس کی جگ ہنسائی ہے فغاں ہے لب پہ مری آنکھ بھی بھر آئی ہے غموں سے آہ کہ دل نے شکست کھائی ہے مٹا ہی دے گا زمانہ تمہیں نہ گر جاگے خبر یہ گردشِ لیل و نہار لائی ہے ترے ہی دل میں حرارت نہیں رہی ورنہ وہی ہے […]

بے تابیاں نہیں ہیں کہ رنج و الم نہیں

اِس ایک دل پہ عشق کے کیا کیا کرم نہیں دو دن کی زندگی اسے صدیوں سے کم نہیں وہ کم نصیب ہے جسے توفیقِ غم نہیں دنیا ستم طراز سہی کوئی غم نہیں دنیا سے بھاگ جائیں مگر ایسے ہم نہیں منزل مری جدھر ہے رخِ دل اُدھر کہاں صد حیف مجھ سے دل […]

تو اے غافل ابھی محرم نہیں ہے

نشاطِ دل سقوطِ غم نہیں ہے نگاہِ عشق ہی محرم نہیں ہے اشارہ حسن کا مبہم نہیں ہے عذابِ آخرت کو سوچیے کیا عذابِ زندگی کچھ کم نہیں ہے ہجومِ غم سے مشکل سانس لینا یہ جینا موت سے کچھ کم نہیں ہے گناہوں سے مبرّا ہو تو کیوں کر فرشتہ کچھ بنی آدم نہیں […]

جذبۂ عشقِ شہِ ہر دو سرا ہے کہ نہیں

دیکھیے دل کو مسلمان ہوا ہے کہ نہیں کون سا زیست میں وہ تلخ مزا ہے کہ نہیں ایسے جینے سے تو مرنا ہی بھلا ہے کہ نہیں میری ہر بات پہ تم نے جو کہا ہے کہ نہیں خود ہی سوچو یہی جھگڑے کی بنا ہے کہ نہیں حوصلہ ہے کہ میں محرومِ بیاں […]