مرے آقا حبیب کِبریا ہیں
وہی لاریب محبوبِ خُدا ہیں شہنشاہ اُن کے در پہ دستِ بستہ خمیدہ سر ظفرؔ جیسے گدا ہیں
معلیٰ
وہی لاریب محبوبِ خُدا ہیں شہنشاہ اُن کے در پہ دستِ بستہ خمیدہ سر ظفرؔ جیسے گدا ہیں
سرور و کیف سے معمور رکھنا میں ہوں دامن دریدہ، دل تپیدہ مجھے دامن میں ہی مستور رکھنا
خدا تک رہنما میرے محمد وہ ہم دردِ غریباں و امیراں کہیں شاہ و گدا میرے محمد
خدا کا نُور ہے اُن کی گلی میں یہاں کا رنگ، خوشبو جانفزا ہے ظفرؔ مسرُور ہے اُن کی گلی میں
ہوا نازل کلام اُن پر خدا کا شفیع المذنبیں، محبوبِ یزداں سدا فضلِ دوام اُن پر خدا کا
پھیل گئی ہرسُو تنویر اُن کی باتیں پُر تاثیر اُن کی محبت عالم گیر
مدینہ کی ڈگر دے دے خُدایا درِ محبوب تک دے دے رسائی ظفرؔ کو بال و پر دے دے خُدایا
میں نعتِ مصطفیٰ دِن رات لکھوں درُود اُن پر سلام اُن پر مَیں بھیجوں ہیں محبوبِ خدا دِن رات لکھوں
پئے عشاق روشن اِک نیا انداز کر جائے شکستہ پر پرندہ بھی درِ سرکار تک پہنچے محبت میں نئے اِک باب کا آغاز کر جائے
مرے خیر الوریٰ میرے محمد خزاؤں میں بہاریں لوٹ آئیں ہوئے جلوہ نما میرے محمد