خدا میرا معظم، محترم ہے
خدا میرا مکرم، محتشم ہے خدا کا نام ہی دل میں رقم ہے خدا کی حمد گو ہی چشمِ نم ہے
معلیٰ
خدا میرا مکرم، محتشم ہے خدا کا نام ہی دل میں رقم ہے خدا کی حمد گو ہی چشمِ نم ہے
خدا کا ذکر، ذکرِ دِلرُبا ہے خدا کا ذکر، ذِکر دِلکُشا ہے خدا کا ذکر، ذکرِ جانفزا ہے
سمندر کوہ و بن ہر گلستاں میں ہر اک ذی جان ہر روحِ رواں میں قلوبِ زاہداں و عاشقاں میں
خدا عالی مرا، افضل خدا ہے میں گھائل ہوں، مرا ساحل خدا ہے مسافر میں، مری منزل خدا ہے
نظر آتا ہے میرا رب، میں دل میں جھانک لیتا ہوں ظفرؔ جب مضطرب ہوں تب، میں دل میں جھانک لیتا ہوں سوئے کعبہ سدھاریں سب، میں دل میں جھانک لیتا ہوں
بیاں جس میں ہیں اوصافِ حمیدہ خدا کی بارگاہ میں لے کے آیا ظفرؔ ہے سرخمیدہ، آبدیدہ
خدا کے حمد گو سارے زمانے خدا کے حمد گو عاقل سیانے ظفرؔ جیسے بھی مجذوب و دوانے
خدا کی نعمتیں بتلائیں کیسے خدا کی نعمتیں بے انتہا ہیں خدا کی نعمتیں گنوائیں کیسے
خدا کو قریۂ جاں میں بسا لو درُود و نعت اللہ کو سُنا لو ظفرؔ سویا نصیبہ یوں جگالو
غم دُنیا سے کوسوں دُور ہوں میں خطائیں وہ ظفرؔ کی ڈھانپتا ہے ہے وہ ستار اور مستور ہوں میں