خدا کا مرتبہ واضح عیاں ہے
خدا ہرگز نہیں سرِ نہاں ہے ظفرؔ یاں سر خمیدہ، دم کشیدہ یہ بیت اللہ عظمت کا جہاں ہے
معلیٰ
خدا ہرگز نہیں سرِ نہاں ہے ظفرؔ یاں سر خمیدہ، دم کشیدہ یہ بیت اللہ عظمت کا جہاں ہے
یہ امن و آشتی کا ترجماں ہے یہی گھر منزلِ انسانیت ہے یہ اِنسانوں کی وحدت کا نشاں ہے
بھنور نے سطحِ دریا پر اُبھارا لبِ ساحل خدا لے آیا مجھ کو کیا منجدھار میں پیدا کنارا
خدا فرمانروا ہم سب کا حاکم خدا کی نعمتیں بے انتہا ہیں خدا کا شکر ہم کرتے ہیں کم کم
جو موجودات میں واضح عیاں ہے گزرگاہِ خدا ہے چشم گِریاں یا پھر عشاق کا قلبِ تپاں ہے
خدا کا ذکر میری بندگی ہے مرے غفلت میں جو لمحات گزرے ہے پچھتاوا مجھے شرمندگی ہے
تصور میں، خیالوں پر وہ چھائے نِدائے سرمدی کانوں کو بھائے ظفرؔ پر بھی خدا وہ وقت لائے
محبت سے اُسے رو رو مناؤ گے نہ جب تک عقیدت سے اُسے دل میں بٹھاؤ گے نہ جب تک تنِ مُردہ ہو رب سے لو لگاؤ گے نہ جب تک
خدا کا ذکر کرنا اور خدا کی جستجُو پھرنا کرم فرمائے تجھ مسکیں پہ جب ذاتِ خداوندی خدا کے سائے میں رہنا، خدا کے روبرو پھرنا
مری اُفتاد ہے میرا وظیفہ خدا و مصطفیٰ کا ذکر باہم ظفرؔ دِل شاد ہے میرا وظیفہ