پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]

شکرِ خدا کے آج گھڑی اُس سفر کی ہے

جس پر نثار جان فلاح و ظفر کی ہے گرمی ہے تپ ہے درد ہے کلفت سفر کی ہے نا شکر! یہ تو دیکھ عزیمت کدھر کی ہے کس خاکِ پاک کی تو بنی خاکِ پا شفا تجھ کو قسم جنابِ مسیحا کے سر کی ہے آبِ حیاتِ روح ہے زرقا کی بوند بوند اکسیرِ […]

حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے

نار سے بچنے کی صورت کیجئے اُن کے نقشِ پا پہ غیرت کیجئے آنکھ سے چھپ کر زیارت کیجئے اُن کے حسنِ با ملاحت پر نثار شیرۂ جاں کی حلاوت کیجئے اُن کے در پر جیسے ہو مٹ جائیے ناتوانو! کچھ تو ہمت کیجئے پھیر دیجئے پنجۂ دیوِ لعیں مصطفےٰ کے بل پہ طاقت کیجئے […]

نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے

نبی راز دارِ مَعَ اللہ لِیْ ہے وہ نامی کہ نامِ خُدا نام تیرا رؤف و رحیم و علیم و علی ہے ہے بے تاب جس کے لیے عرشِ اعظم وہ اس رہروِ لا مکاں کی گلی ہے نکیرین کرتے ہیں تعظیم میری فدا ہو کے تجھ پر یہ عزّت ملی ہے تلاطم ہے کشتی […]

چمنِ طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسو

حور بڑھ کر شکنِ ناز پہ وارے گیسو کی جو بالوں سے تِرے روضے کی جاروب کشی شب کو شبنم نے تبرک کو ہیں دھارے گیسو ہم سیہ کاروں پہ یا رب! تپشِ محشر میں سایہ افگن ہوں تِرے پیارے کے پیارے گیسو چرچے حوروں میں ہیں دیکھو تو ذرا یالِ براق سنبلِ خلد کے […]

زائروپاسِ ادب رکھو ہوس جانے دو

زائرو پاسِ ادب رکھو ہوس جانے دو آنکھیں اندھی ہوئی ہیں ان کو ترس جانے دو سوکھی جاتی ہے امیدِ غربا کی کھیتی بوندیاں لکۂ رحمت کی برس جانے دو پلٹی آتی ہے ابھی وجد میں جانِ شیریں نغمۂ قُم کا ذرا کانوں میں رس جانے دو ہم بھی چلتے ہیں ذرا قافلے والو ٹھہرو […]

وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں

یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں دو جہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانیِ دل و جاں نہیں کہو کیا ہے وہ جو یہاں نہیں مگر اک ’نہیں‘ کہ وہ ہاں نہیں میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں وہ سخن ہے جس میں سخن […]

رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

شب زلف یا مشکِ ختا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں ممکن میں یہ قدرت کہاں واجب میں عبدیت کہاں حیراں ہوں یہ بھی ہے خطا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں حق یہ کہ ہیں عبدِ اِلٰہ، اور عالمِ امکاں کے شاہ برزخ ہیں وہ سرِّ خدا ، یہ بھی نہیں وہ […]

وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں

تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں جو ترے در سے یار پھرتے ہیں در بدر یونہی خوار پھرتے ہیں آہ کل عیش تو کیے ہم نے آج وہ بے قرار پھرتے ہیں ان کے ایما سے دونوں باگوں پر خیلِ لیل و نہار پھرتے ہیں ہر چراغِ مزار پر قدسی کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں […]