اردوئے معلیٰ

Search

 

زائرو پاسِ ادب رکھو ہوس جانے دو

آنکھیں اندھی ہوئی ہیں ان کو ترس جانے دو

 

سوکھی جاتی ہے امیدِ غربا کی کھیتی

بوندیاں لکۂ رحمت کی برس جانے دو

 

پلٹی آتی ہے ابھی وجد میں جانِ شیریں

نغمۂ قُم کا ذرا کانوں میں رس جانے دو

 

ہم بھی چلتے ہیں ذرا قافلے والو ٹھہرو

گٹھریاں توشۂ امید کی کس جانے دو

 

دیدِ گل اور بھی کرتی ہے قیامت دل پر

ہم صفیرو ہمیں پھر سوئے قفس جانے دو

 

آتشِ دل بھی تو بھڑکاؤ ادب داں نالو

کون کہتا ہے کہ تم ضبطِ نفس جانے دو

 

یوں تنِ زار کے درپے ہوئے دل کے شعلو

شیوۂ خانہ بر اندازیِ خس جانے دو

 

اے رضا آہ کہ یوں سہل کٹیں جرم کے سال

دو گھڑی کی بھی عبادت تو برس جانے دو

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ