خدا قلاّش کو بھی شان و شوکت بخش دیتا ہے

وہی ذراتِ بے مایہ کو عظمت بخش دیتا ہے وہ شہرت یافتہ کو پل میں کر دیتا ہے رسوا بھی ذلیل و خوار کو چاہے تو عزت بخش دیتا ہے کبھی دانشوروں پر تنگ کر دیتا ہے وہ روزی کبھی جاہل کو بھی انعامِ دولت بخش دیتا ہے وہ لے کر تاجِ شاہی کو کسی […]

فہم و ادراک تھک گئے مولا

تو سمجھ سے اس قدر بالا صرف چھ دن میں لفظ کُن کہہ کر تو نے پیدا کیے ہیں ارض و سما تیری قدرت کے شاہکارِ حسیں پھول، برگِ حنا و موجِ صبا بحر، دریا، ندی، پہاڑ، دھنک گلستاں، کھیت، وادی و صحرا بیج کو قوتِ نمو دے کر شق کیا ارضِ سخت کا سینا […]

حمد ہے آفتاب کا منظر

گردشِ انقلاب کا منظر بادلوں کے سیاہ جھرمٹ میں تیز رو ماہتاب کا منظر بحرِ پُر شور کے تلاطم میں لہر و موج و حباب کا منظر تتلیوں کے پروں کی نقّاشی حسنِ رنگِ گلاب کا منظر نرم و نازک ہوا کے کاندھوں پر اُڑتے پھرتے سحاب کا منظر اُس کی قدرت کا ہی کرشمہ […]

جو پُر یقیں ہیں انھی کو اٹھان دیتا ہے

خدا پرند کو اونچی اڑان دیتا ہے اسی کا کلمۂ توحید افضل و اعلا یہ دیکھ روز مؤذّن اذان دیتا ہے دعائیں مانگ اسی سے تو بے مکانی پر وہی زمین پہ سب کو مکان دیتا ہے اگر وہ چاہے ہری کھیتوں کو کر دے تباہ اُسی کے اِذن پہ فصلیں کسان دیتا ہے غرور […]