چاند آ بیٹھا ہے پہلو میں ، ستارو ! تخلیہ

چاند آبیٹھا ہے پہلو میں ، ستارو ! تخلیہ اب ہمیں درکار ہے خلوت ، سو یارو ! تخلیہ دیکھنے والا تھا منظر جب کہا درویش نے کج کلاہو ! بادشاہو ! تاجدارو ! تخلیہ آنکھ وا ہے اور حُسنِ یار ہے پیشِ نظر شش جہت کے باقی ماندہ سب نظارو! تخلیہ غم سے اب […]

کیوں ترے ساتھ رھیں عُمر بسر ھونے تک ؟؟

ھم نہ دیکھیں گے عمارت کو کھنڈر ھونے تک تُم تو دروازہ کُھلا دیکھ کے در آئے ھو تُم نے دیکھا نہیں دیوار کو در ھونے تک چُپ رھیں ؟ آہ بھریں ؟ چیخ اُٹھیں ؟ یا مر جائیں ؟ کیا کریں، بے خَبَرو ! تُم کو خبر ھونے تک ؟ ھم پہ کر دھیان، […]

ھجر میں ھے یہی تسکین مُجھے

شعر مِل جائیں گے دو تین مُجھے اُس نے مانگی تھی جُدائی کی دعا اور کہنا پڑا آمین مُجھے اِن کو توڑیں تو مزہ آتا ھے، اچھے لگتے ھیں قوانین مُجھے اک کھلونا تھا کہ ٹوٹا تھا کبھی آج بھی یاد ھے تدفین مُجھے تیری صورت کے علاوہ، پیارے حفظ ھے سورۂ یاسین مُجھے ایک […]

جب خزاں آئے تو پتّے نہ ثَمَر بچتا ھے

خالی جھولی لیے ویران شجَر بچتا ھے نُکتہ چِیں ! شوق سے دن رات مِرے عَیب نکال کیونکہ جب عَیب نکل جائیں، ھُنَر بچتا ھے سارے ڈر بس اِسی ڈر سے ھیں کہ کھو جائے نہ یار یار کھو جائے تو پھر کونسا ڈر بچتا ھے روز پتھراؤ بہت کرتے ھیں دُنیا والے روز مَر […]

خاک اُڑتی ہے رات بھر مجھ میں

خاک اُڑتی ہے رات بھر مُجھ میں کون پھرتا ہے در بدر مُجھ میں مُجھ کو خود میں جگہ نہیں مِلتی تُو ہے موجود اِس قدر مُجھ میں موسمِ گِریہ ! اِک گُذارش ہے غم کے پکنے تلک ٹھہر مُجھ میں بے گھری اب مرا مُقدر ہے عشق نے کرلیا ہے گھر مُجھ میں آپ […]

سر بسر یار کی مرضی پہ فدا ہو جانا

کیا غضب کام ہے راضی بہ رضا ہو جانا بند آنکھو وہ چلے آئیں تو وا ہو جانا اور یوں پھوٹ کے رونا کہ فنا ہو جانا عشق میں کام نہیں زور زبردستی کا جب بھی تم چاہو جدا ہونا جدا ہو جانا تیری جانب ہے بتدریج ترقی میری میرے ہونے کی ہے معراج ترا […]

عمر بھر عشق کسی طور نہ کم ہو آمین

دل کو ہر روز عطا نعمت غم ہو آمین میرے کاسے کو ہے بس چار ہی سکوں کی طلب عشق ہو وقت ہو کاغذ ہو قلم ہو آمین حجرۂ ذات میں یا محفل یاراں میں رہوں فکر دنیا کی مجھے ہو بھی تو کم ہو آمین جب میں خاموش رہوں رونق محفل ٹھہروں اور جب […]

عید پھیکی لگ رھی ھے، عشق کی تاثیر بھیج

آ گلے مِل یا لباسِ عید میں تصویر بهیج تیری خُوشبو اور کھنَک مَیں خط سے کرلُوں گا کشید چُوڑیوں والے حنائی ہاتھ کی تحریر بھیج دیکھ کر ویران گلیاں خوف آتا ھے مُجھے اے خُدا ! کوئی گداگر یا کوئی رہگیر بھیج میری آنکھوں کو نہ دے آدھی ادھوری بخشِشیں خواب واپس چھین لے […]

نظر اٹھائیں تو کیا کیا فسانہ بنتا ہے

سو پیش یار نگاہیں جھکانا بنتا ہے وہ لاکھ بے خبر و بے وفا سہی لیکن طلب کِیا ہے گر اس نے تو جانا بنتا ہے رگوں تلک اتر آئی ہے ظلمت شب غم سو اب چراغ نہیں دل جلانا بنتا ہے پرائی آگ مرا گھر جلا رہی ہے سو اب خموش رہنا نہیں غل […]

وداعِ یار کا لمحہ ٹھہر گیا مجھ میں

میں خود تو زندہ رہا وقت مر گیا مجھ میں سکوت شام میں چیخیں سنائی دیتی ہیں تو جاتے جاتے عجب شور بھر گیا مجھ میں وہ پہلے صرف مری آنکھ میں سمایا تھا پھر ایک روز رگوں تک اتر گیا مجھ میں کچھ ایسے دھیان میں چہرہ ترا طلوع ہوا غروب شام کا منظر […]