اردوئے معلیٰ

Search

عمر بھر عشق کسی طور نہ کم ہو آمین

دل کو ہر روز عطا نعمت غم ہو آمین

 

میرے کاسے کو ہے بس چار ہی سکوں کی طلب

عشق ہو وقت ہو کاغذ ہو قلم ہو آمین

 

حجرۂ ذات میں یا محفل یاراں میں رہوں

فکر دنیا کی مجھے ہو بھی تو کم ہو آمین

 

جب میں خاموش رہوں رونق محفل ٹھہروں

اور جب بات کروں بات میں دم ہو آمین

 

لوگ چاہیں بھی تو ہم کو نہ جدا کر پائیں

یوں مری ذات تری ذات میں ضم ہو آمین

 

عشق میں ڈوب کے جو کچھ بھی لکھوں کاغذ پر

خود بخود لوح زمانہ پہ رقم ہو آمین

 

نہ ڈرا پائے مجھے تیرگئ دشت فراق

ہر طرف روشنئ دیدۂ نم ہو آمین

 

میرؔ کے صدقے مرے حرف کو درویشی ملے

دور مجھ سے ہوس دام و درم ہو آمین

 

جب زمیں آخری حدت سے پگھلنے لگ جائے

عشق کی چھاؤں مرے سر کو بہم ہو آمین

 

دشتِ امکاں میں تحیر مرا قائم ہی رہے

میرا ہر ایک قدم پہلا قدم ہو، آمین

 

میرے کانوں نے سنا ہے ترے بارے میں بہت

میری آنکھوں پہ بھی تھوڑا سا کرم ہو آمین

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ