ہر شخص نے جشنِ لب و رُخسار منایا
اور ہم نے ترے ہجر کا تہوار منایا
معلیٰ
اور ہم نے ترے ہجر کا تہوار منایا
اُس کو دیکھ کے میری آنکھیں ایسی تھیں جیسے صحراؤں کے پالے بچے نے پہلی پہلی بار سمندر دیکھا ہو
جس کے خدّو خال میں چمکے ٹھنڈی میٹھی چھاؤں روپ سروپ سراپا کندن، کیا ماتھا، کیا پاؤں عشق کی کومل تال پہ ہم تھے کتنے مست مگن رنگ، بہار، گلاب، پرندے، چاند، شراب، پَوَن سانولی سُندرتا کی دُھن میں گُم تھے تن من دھن وقت پھر آگے ایسا آیا، پیچھے پڑ گئے لوگ آنکھ جھپکتے […]
زیادہ پاس مت آنا زیادہ پاس مت آنا مَیں وہ تہہ خانہ ھُوں جس میں شکستہ خواھشوں کے ان گنت آسیب بستے ھیں جو آدھی شب تو روتے ھیں، پھر آدھی رات ھنستے ھیں مری تاریکیوں میں گُمشدہ صدیوں کے گرد آلُود، ناآسُودہ خوابوں کے کئی عفریت بستے ھیں مری خوشیوں پہ روتے ھیں، مرے […]
سو آج سلسلۂ روزوشب وہیں پہنچا جہاں سے کربِ مسلسل کی ابتدا ہوئی تھی اُسی مقام پہ آ نکلا ہے پھر سے جادۂ وقت جہاں حیات ترے غم سے آشنا ہوئی تھی یہی وہ موڑ تھا جس پر جنوں بنا مرا دوست اسی پڑاؤ پہ مجھ سے خوشی خفا ہوئی تھی بفیضِ گردشِ دوراں ہوا […]
وہ عجیب خانہ بدوش تھا سرِ شام ناقۂ عشق پر مرے دل کے گاؤں میں آ گیا تو کچھ ایسی مست ہوا چلی کہ گلی گلی میں ہزاروں پُھول مہک اُٹھے مرے اونگھتے ہوئے بام و دَر بھی چہک اُٹھے مجھے یُوں لگا کہ پلک جھپکتے ہزاروں سال گذر گئے مگر اُس سمے کسے ہوش […]
شاخِ شب پر کوئی مہتاب شگوفہ پُھوٹا اور مہک پھیل گئی سرمئی خاموشی کی آسمان سے کوئی بے نام ستارہ ٹُوٹا نیم خوابیدہ شجر نے کوئی سرگوشی کی چاند خاموش تھا، یک لخت صدا دینے لگا کروٹیں لیتی ہوئی نیند سے بیدار ہوئی وقت یکدم کسی آہٹ کا پتہ دینے لگا دامنِ کوہ سے بدلی […]
بھولے بسرے ھوئے اے شخص ! مرے دھیان میں آ عین مُمکن ھے کہ ھو جائے جو نامُمکن ھے تُو کسی روز مرے حلقۂ امکان میں آ آج کے بعد اگر آیا تو کیا آیا تُو تجھ کو آنا ہے مری جان تو اِس آن میں آ یار تاخیر سے آئے ہیں مگر آ تو […]
جیسے کوئی ماں روتی ہو اولاد کے دُکھ میں
تمہارا غم مری طاقت ہے ، کمزوری نہیں ہے انا کو بیچ میں لانے سے پہلے سوچ لینا محبت عاجزی ہے ، کوئی منہ زوری نہیں ہے ٹہلنے باغ میں آتے ہو جس نیت سے تم لوگ میاں! وہ حوا خوری ہے ، ہوا خوری نہیں ہے بھلے تم ہاتھ کاٹو یا مری گردن اُڑا […]